سول حکومت کادہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں دوغلا کردار ہے : خرم نواز گنڈا پور
حکومت نے ایکشن پلان کے ذریعے قائم ہونیوالے قومی اتفاق رائے کو
نقصان پہنچایا: رہنما عوامی تحریک
28 فروری کو ایم ڈبلیو ایم کی اے پی سی میں قابل عمل لائحہ عمل دیں گے، گفتگو
لاہور (27 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سول حکومت کا دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ میں دوغلا کردار ہے۔ نواز حکومت نے قومی ایکشن پلان کے ذریعے قائم ہونیوالے قومی اتفاق رائے کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا۔ ایکشن پلان پر متحد جماعتیں حکومت کے سازشی کردار کے باعث آج الگ الگ پیج پر ہیں۔ 28 فروری کو مجلس وحدت المسلمین کی اے پی سی میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے قابل عمل لائحہ عمل دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں علماء مشائخ، اخبار نویسوں اور یوتھ ونگ کے نوجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا یہ کہنا درست اور نا قابل تردید زمینی حقیقت ہے کہ جب تک ایوانوں میں بیٹھے ام الفساد حکمرانوں کاآپریشن نہیں ہو گا، اس وقت تک آپریشن رد الفساد کی سو فی صد کامیابی ممکن نہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ دہشتگردوں کا وجود ختم کرنے کیلئے بیج اور جڑوں کو ناکارہ بنا ضروری ہے، پتے اور شاخیں کاٹنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ شہریوں کو دہشتگردی کا اژدھا نگل گیا مگر شخصی اقتدار اور مفادات کی سیاست کو رحم نہیں آیا۔ کیا کسی ادارے نے کسی سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمشن کی رپورٹ کے حوالے سے استفسار کیا؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمشن نے رپورٹ کیا کہ حکومت دہشتگردی کا متبادل بیانیہ تیار کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کے دہشتگردوں کے اتحادی ہونے کا کھلا ثبوت ہے کہ وہ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے آج بھی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔ انہوں نے کہاکہ قوم کی نظریں فوج پر ہیں پہلے بھی فوج کے افسروں اور جوانوں نے امن کیلئے قابل فخر قربانیاں دیں۔ قوم چاہتی ہے کہ فوج کو سول حکومت کی بھر پور سپورٹ حاصل ہو مگر سول حکومت قدم قدم پر روڑے اٹکا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پاکستان اور عالم اسلام کی واحد شخصیت ہیں جنہوں نے فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے اسلامی نصاب کے ساتھ ساتھ متبادل بیانیہ کے ضمن میں 19 کتابیں اردو اور 18 کتابیں انگریزی میں تحریر کیں۔ کل 37 کتب کا ذخیرہ قوم اور عالم اسلام کے سامنے رکھا مگر شریف حکومت اس ضخیم اور بے مثال تحقیقی کام سے بوجوہ استفادہ کیلئے تیار نہیں ہے اس لئے ہم کہتے ہیں کہ موجودہ حکمران رہیں گے تو دہشتگردی اور انتہا پسندی بھی رہے گی۔
تبصرہ