حکومتی ایوانوں میں بیٹھے فسادی بھی آپریشن رد الفساد کی زد میں آئینگے؟ ڈاکٹر طاہرالقادری
کیانیوز لیکس اور قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے والے فسادیوں کے خلاف بھی آپریشن ہو گا : گفتگو
لاہور (22 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سب سے بڑے فسادی حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔ کیا ان کے خلاف بھی آپریشن ہو گا؟ بدھ کے روز انہوں نے ٹیلی فون پر عوامی تحریک کے سنیئر رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اتفاق رائے کے ساتھ قومی ایکشن پلان منظور کیا گیا تھاجس کی حکمرانوں نے دھجیاں اڑائیں۔ کیا اس قومی ڈاکو منٹ کی دھجیاں اڑانے والے فسادیوں کے خلاف بھی ایکشن ہو گا؟ انہوں نے کہاکہ کیا یہ آپریشن قومی سلامتی پر حملہ کرنیوالے نیوز لیکس کے فسادیوں کے خلاف بھی ہو گا ؟ کلبھوشن کا نام اپنی زبان پر نہ لانے والے فسادیوں کے خلاف بھی ہو گا۔ کیا ماڈل ٹاؤن میں لاشیں گرانے والے فسادی بھی اس آپریشن کی زد میں آئینگے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی ایکشن پلان کی بھی حمایت کی تھی۔ قومی مفاد میں ہمارے ذاتی مفاد کی کوئی اہمیت نہیں مگر اسکا نتیجہ کیا برآمد ہوا؟ انہوں نے کہاکہ آپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے فوجی عدالتیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، پہلے ان کی توسیع ہونی چاہیے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جوادارہ بھی ٹھوس عملی اقدامات کرے گا۔ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں انکے ساتھ ہونگی کیونکہ دہشتگردوں نے نظام زندگی کو معطل اور ملکی بقا کیلئے سنگین خطرات پیدا کر دئیے ہیں۔
انہوں نے پنجاب میں رینجرز کو 60 دن کیلئے آپریشن کی اجازت دئیے جانے کی مبینہ خبروں پر اپنے رد عمل میں کہا کہ دہشتگردی کے پودے کو پنجاب میں 8 سال پانی دے کر درخت بنایا گیا، اسی درخت کو کا ٹنے کیلئے 60 دن کی قدغن کیوں؟ اگر حکمران پنجاب اور پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو پھر وہ ’’دنوں‘‘ کی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ کیا فوجی عدالتوں کو 2 سال کی مدت کی تکمیل پر دوبارہ توسیع ملی؟ کیا دو سال 3 ماہ گزرنے کے بعد قومی ایکشن پلان پر عمل ہوا؟ رینجرز کا یہ آپریشن اگر واقعتا اس کی اجازت دے دی گئی ہے توآخری دہشتگرد، آخری سہولت کار اور آخری پناہ گاہ کے خاتمے تک اسے جاری رکھا جانا چاہیے۔
تبصرہ