جائیداد کی رجسٹریاں سنبھالنے والوں کے پاس کمائی کا ریکارڈ کیوں نہیں؟: ڈاکٹر طاہرالقادری
پشاور میں ججز پر حملہ کوئی خاص پیغام ہے، پانامہ کیس کی سماعت کرنیوالے سیکیورٹی کا خیال کریں
لوہے کے چنے کی مثالیں دینے والے وزرانے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل ہمیں بھی ایسی دھمکیاں دیں
شریف خاندان کی طرف سے پیش کئے جانیوالے مزاحیہ دلائل کامیڈی شوز کی ریٹنگ متاثر کر رہے ہیں
لاہور (16 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پشاور میں ججز پر حملہ بادی النظر میں صرف دہشتگردی کا واقعہ نہیں، اس حملہ کے ذریعے کسی کو خاص پیغام دیا گیا ہے۔ پانامہ لیکس کیس کی سماعت کرنے والے ججز اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھیں اور کیس کے فیصلے تک سپریم کورٹ کی عمارت کی حفاظت کیلئے فول پروف اقدامات کئے جائیں۔ جائیدادکی رجسٹریاں سنبھال کر رکھنے والوں نے کمائی کا حساب کتاب کیوں نہیں رکھا۔ سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی طرف سے پیش کئے جانیوالے مزاحیہ دلائل کامیڈی شوز کی ریٹنگ متاثر کر رہے ہیں۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کرر ہے تھے۔ اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، جی ایم ملک، نور اللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ایک فیصلہ قانون کی عدالت کا آنا ہے مگر ایک فیصلہ عوام کی عدالت کا ہے جو آ چکا ہے ہر زبان پر ہے کہ شریف برادران نے ملک لوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزرا کے لہجوں کی تلخی انکے اندر کے خوف کو نمایاں کر رہی ہے۔ لوہے کے چنے کی مثالیں دینے والوں نے17 جون 2014 کے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل ہمیں بھی ایسی ہی دھمکیاں دی تھیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ قوم پانامہ کے چوروں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہے۔ جب بھی شریف حکومت کو خطرات لا حق ہوتے ہیں ملک میں دھماکے اور کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ شروع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاتل اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ معصوم پاکستانیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے عبرت ناک انجام سے بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے ردعمل میں کہا کہ معصوم شہری پشاور کے ہوں، کوئٹہ کے ہوں، کراچی کے ہوں یا ماڈل ٹاؤن لاہور کے انشا اللہ تعالیٰ انکے قاتل عبرت ناک انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ اس موقع پر سربراہ عوامی تحریک کو سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے بریفننگ دی گئی اور بتایا گیا کہ آج 17فروری انسداد دہشتگردی کی عدالت لاہور میں مزید سماعت ہو گی۔ عدالت نے آئی جی سمیت 124 ملزمان کو طلب کر رکھا ہے۔
تبصرہ