سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ: عوامی تحریک کے وکلاء کا پراسیکیوٹرز کے نازیبا رویے پر احتجاج
سرکاری وکلاء کا رویہ ماورائے قانون، استغاثہ کے دلائل میں
مداخلت کو روکا جائے ، جواد حامد کی استدعا
مزید سماعت 30جنوری کو ہو گی ، ویڈیو زثبوتوں کا معائنہ ہو گا
لاہور (28جنوری 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج و دیگر آ ڈیو اور ویڈیو ثبوت عدالت میں پیش کئے۔ سانحہ کی ویڈیو دکھانے کے دوران سرکاری وکلاء اور پراسیکیوٹر کی جانب سے ویڈیو دکھائے جانے پر نازیبا کلمات کہے گئے اور عدالتی کارروائی میں بے جا مداخلت کی گئی جس پر عوامی تحریک کے وکلاء اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
استغاثہ کے مدعی جواد حامداور وکلاء کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ سرکاری وکلاء کا رویہ غیر قانونی ہے اور یہ عدالت کے اندر دھونس جمانے اور ہمارے دلائل میں رخنہ اندازی کی کوشش کر رہے ہیں ان کو عدالت سے باہر نکال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹر اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے استغاثہ کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کی وسماعت کے دوران ملزمان کو طلب کئے جانے تک انکا کوئی کام نہیں ہے یہ صرف انصاف کی راہ میں روڑے اٹکانے اور قتل و غارت کے ماسٹر مائنڈ اور اصل مجرمان جن کے نام استغاثہ میں شامل ہے کو بچانے کیلئے ایسا کر رہے ہیں۔ عدالت نے استغاثہ کیس کی سماعت پیر30 جنوری تک ملتوی کر دی ہے، آئندہ سماعت پر مزید ویڈیو ثبوتوں کا معائنہ ہو گا۔
تبصرہ