پانامہ کیس کا جنازہ تیار، تدفین باقی، ’’فیصلہ دھوبی پٹکا ‘‘ہو گا : ڈاکٹر طاہرالقادری
حکمران الیکشن کیلئے قوم کے پاس نہیں الیکشن کمیشن کے پاس جاتے
ہیں، قوم کو بنی اسرائیل بنا دیا گیا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کیوں
نہیں ؟
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے 27 جنوری کو لاہور میں احتجاج ہو گا، دو راؤنڈ باقی
ہیں
لاہور (23 جنوری 2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اپنے اناللہ اوا نا الیہ راجعون والے تبصرے پر قائم ہوں، پانامہ کیس کا جنازہ تیار ہے تدفین باقی ہے۔ ٹھوس ثبوت موجود ہیں، مگر جب تک یہ نظام اور یہ سلاطین موجود ہیں کوئی ادارہ ان کا احتساب کر سکتا ہے نہ مواخذہ۔ جس کیس میں شریف برادران کو سزا کا خطرہ ہو گا اسکا فیصلہ نہیں آئیگا۔ ’’سلاطین ‘‘نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ کو بھی دبانے کی کوشش کی مگر رپورٹ سامنے آ گئی، ایک وزارت نہیں یہ پوری حکومت کی ناکامی ہے۔ وہ گزشتہ روز نجی ٹی وی سے خصوصی انٹرویو کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران الیکشن کیلئے قوم کے پاس نہیں الیکشن کمیشن کے پاس جاتے ہیں جو سارے بندوبست کرتا ہے، قوم کو بنی اسرائیل بنا دیا گیا۔ میاں شریف میرے ساتھ معمولی سے معمولی بات بھی کرتے تھے مگر انہوں نے کسی قطری انویسٹمنٹ کا ذکر میرے ساتھ نہیں کیا۔ پارلیمنٹ میں دی گئی منی ٹریل کو سیاسی تقریر کہنے پر کڑی گرفت ہونی چاہیے تھی، ان کے پاس قانونی منی ٹریل نہیں ہے، قطری شہزادے کا خط آنا بذات خود انکی کرپشن کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انکے ذمہ 14 شہیدوں کا خون ہے انہوں نے 90 لوگوں کو گولیاں ماریں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کیوں نہیں ؟ فرعون کو اپنی طاقت اور نمرود کواپنی دولت پر بڑا مان تھا مگر وہ عبر ت کا نشان بنے، سب سے بڑی طاقت اللہ ہے جب انکا وقت آئے گا تو کوئی حیلہ، بہانا، وسیلہ انکے کام نہیں آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ بے شک تمام اخبارات اور تمام ٹی وی چینلز اور قوم مل کر بھی ان کو گالیاں دے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا یہ ڈھیٹ ہو چکے ہیں ورنہ عزت دار انسان عمر بھر گالی سے ڈرتا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے 27 جنوری کو لاہور میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ 17 جون کے دن ماڈل ٹاؤن میں 17 ایس ایچ او، 7 ایس پی، اور ایک ڈی آئی جی موجود تھا، کسی ایک سے بھی نہیں پوچھا گیا۔ پولیس کے ساتھ ہماری برا راست کیا لڑائی ہو سکتی ہے، یہ تو ہمیں سیلوٹ کرتے ہیں دعائیں کرواتے ہیں۔ ان کو قتل و غارت گری کا حکم دیا گیا۔ مطالبہ ہے کہ سانحہ میں ملوث تمام ماسٹر مائنڈز طلب کئے جائیں۔ دوسرا اور تیسرا راؤنڈ پڑا ہے، قصاص لے کر رہیں گے۔ مرتے دم تک انصاف کیلئے لڑیں گے مگر قارونیت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
تبصرہ