پاناما کرپشن کے سمندر کا ایک قطرہ، ایسی کئی لیکس کے انکشاف باقی ہیں: طاہرالقادری
مزید آف شور کمپنیوں کے راز فاش ہونے کے ڈر سے حکمران نئی قانون سازی اور آئین
بدلنا چاہتے ہیں
ماڈل ٹاؤن کے قاتل یاد رکھیں قصاص تحریک کا دوسرا راؤنڈ باقی ہے، اس بار قربانی
ظالموں کی ہو گی،گفتگو
ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کے متعلق جج نے سرکاری وکلاء سے پوچھا وہ کہاں ہیں، وکلاء
نے
کہا علم نہیں،سربراہ عوامی تحریک کو وکلاء کی بریفنگ
لاہور (10 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کرپشن کے سمندر کا ایک قطرہ ہے۔ ایسی کئی لیکس کے انکشاف باقی ہیں۔ مزید آف شور کمپنیوں کے راز فاش ہونے کے ڈر اور چمڑی، دمڑی بچانے کیلئے آئین تک کو بدلا جارہا ہے۔ 24 ویں آئینی ترمیم ایک ایسے موقع پر کیوں ناگزیر ہے جب حکمران خاندان کی کرپشن زیر سماعت ہے؟ ماڈل ٹاؤن کے قاتل یاد رکھیں قصاص تحریک کا دوسرا راؤنڈ باقی ہے اس بار قربانی غریب اور جمہوریت پسند کارکنوں کی نہیں ظالموں کی ہو گی۔ وہ گزشتہ روز لندن سے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے وکلاء سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، مستغیث جواد حامد، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ و دیگر موجود تھے۔
وکلاء پینل کے سربراہ رائے بشیر احمدایڈووکیٹ نے سربراہ عوامی تحریک کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے تازہ ترین قانونی حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے 9 جنوری کو دوران سماعت سرکاری وکلاء سے دریافت کیا کہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کہاں ہیں؟ جس پر سرکاری وکلاء نے جواب دیا ہمیں علم نہیں؟ جس پر اے ٹی سی جج نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ وہ کہاں ہیں؟ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزم پولیس افسران کو حکمرانوں پناہ دی رکھی ہے۔ حکمرانوں کو خوف ہے اگر فیئر ٹرائل ہو گیا تو پولیس افسران ماسٹر مائنڈز کے نام اگل دیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ اقتدار پر قاتل اور لٹیرے قابض ہیں ورنہ سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاناما لیکس اور نیوز لیکس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلے آچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کے کرپٹ کردار قومی خزانہ ہضم کرنے کے لئے نئے نئے قانون بنارہے ہیں اور ایمنسٹی سکیمیں لارہے ہیں مگر عوام کے خون پسینے کی کمائی انہیں ہضم نہیں ہو گی۔ ایوان صدر اور پارلیمنٹ کو ایک کرپٹ خاندان اپنی ڈھال بنارہا ہے۔ دنیا کی کسی مہذب جمہوریت میں حکمرانوں کے انفرادی جرائم پر ریاستی ادارے اور وسائل استعمال کرنے کی کوئی جرآت نہیں کر سکتا مگر یہاں یہ سب دن کے اجالے میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین بدلنے والے اور اپنے انجام سے بچنے کیلئے نت روز نئی کہانیاں گھڑنے والے کسی صورت اپنے عبرتناک انجام کو نہیں بدل سکیں گے۔
تبصرہ