سانحہ ماڈل ٹاؤن: (استغاثہ کیس) کمرہ عدالت میں تمسخر اڑانے پر عوامی تحریک کے وکلاء کا سرکاری وکلاء کے رویے پر شدیداحتجاج
اے ٹی سی جج چودھری محمد اعظم کا سخت نوٹس، سرکاری وکلاء کو سنجیدگی
اختیار کرنیکی ہدایت
موجودہ آئی جی پنجاب کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے بلوچستان سے پنجاب لایا گیا، وکلاء
عوامی تحریک
’’مشتاق سکھیرا کے ساتھ کام کرنیوالے افسران آن ریکارڈ کہہ چکے اس جیسا ظالم کبھی نہیں
دیکھا ‘‘
لاہور (5 جنوری 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت کے دوران سرکاری وکلاء کی طرف سے تمسخر اڑانے اورآوازے کسنے پر عوامی تحریک کے وکلاء نے شدید احتجاج کیا۔ دونوں فریقین کے درمیان کمرہ عدالت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم کی موجودگی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 100 لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہماری ماؤں بہنوں کو شہید کیا گیا اور حکومتی نمائندے شرمندہ ہونے کی بجائے ٹھٹھہ مذاق کررہے ہیں جو انتہائی شرمناک رویہ ہے۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے سرکاری وکلاء کو متنبع کیا کہ اگر وہ اپنے اس غیر انسانی اور غیر قانونی رویے کے مظاہرے سے باز نہ آئے تو انہیں کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کیلئے باضابطہ درخواست دینگے کیونکہ جب تک استغاثہ کیس میں طلبی نہیں ہو جاتی اس وقت تک سرکاری وکلاء سماعت کے دوران مداخلت کا قانونی حق نہیں رکھتے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے سرکاری وکلاء کو مداخلت نہ کرنے اور سنجیدہ رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے عوامی تحریک کے وکلاء پینل کے سربراہ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے ملزمان کی طلبی کیلئے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی احتجاجی تحریک سے خوفزدہ شریف برادران نے بیریئر ہٹانے کی آڑ لے کر عوامی تحریک کے کارکنوں کا قتل عام کیا اور اس مقصد کیلئے راتوں رات بلوچستان سے موجودہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا پنجاب میں تعینات کیا گیا۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشتاق سکھیرا کے ماتحت کام کرنے والے بعض افسر یہ آن ریکارڈ کہہ چکے ہیں کہ اس جیسا ظالم شخص پنجاب پولیس کی تاریخ میں نہیں دیکھا۔
انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد کو روکنے کیلئے وفاقی وزراء نے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر کھلی دھمکیاں دیں اور پھر وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وفاقی وزراء، پرویز رشید، خواجہ آصف، چودھری نثار، عابد شیر علی صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے خرم نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ اور سید الطاف حسین شاہ کو بلا کر ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد روکنے کا حکم دیا اور بصورت دیگر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور پھر ان دھمکیوں پر 17 جون 2014 ء کے دن عمل بھی کر کے دکھایا۔ رائے بشیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ 16 جون کو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے درمیان جاتی عمرہ میں ایک ہنگامی ملاقات بھی ہوئی اس ملاقات کا ایجنڈا ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد تھا اور اس ملاقات اور ایجنڈے کی خبر متعدد قومی اخبارات نے شائع کی۔ مزید سماعت 9 جنوری کو ہو گی۔
دریں اثناء عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف پولیس کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی درج کروائی گئی ایف آئی آر کے ’’ایک ملزم ‘‘ محمد مختار جو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے زخمی بھی ہیں اور تاحال زیر علاج ہیں وہ گزشتہ روز ایمبولینس پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں آئے۔
تبصرہ