ریگولیٹری اداروں کی ’’شریفائزیشن‘‘ سلطنت شریفیہ کے قیام کی طرف عملی قدم ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پاناما لیکس کے مردے کو بے کفن دفن کرنے کیلئے حکمران ہر روز ایک نیا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں، سربراہ عوامی تحریک
ایوان وزیراعظم میں بیٹھا ایک خاندان اپنی کرپشن چھپانے کیلئے جمہوریت کو بطور ڈھال استعمال کررہا ہے
حکمران صرف اسے گڈگورننس سمجھتے ہیں جس کی اجازت ان کا قلم دے، پارلیمنٹ صرف سینہ کوبی کیلئے ہے
2016ء میں بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن اور ماڈل ٹاؤن کے زخمیوں کو انصاف نہیں ملا، گفتگو
لاہور (21 دسمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اداروں کی ’’شریفائزیشن‘‘ سلطنت شریفیہ کے قیام کی طرف عملی قدم ہے۔ ایوان وزیراعظم میں بیٹھا ہوا ایک خاندان اپنی لوٹ مار بچانے کیلئے جمہوریت کو بطور ڈھال استعمال کررہا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ ہو یا ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ، یہ ساری دھول پاناما لیکس کے مردے کو بے کفن دفن کرنے کیلئے اڑائی جارہی ہے اور اسی لیے حکمران ہر روز ایک نیا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں۔ 2016 ء میں بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن اور ماڈل ٹاؤن کے زخمیوں کو انصاف نہیں ملا۔ وہ ٹیلیفون پر سینئر رہنماؤں سے گفتگو کررہے تھے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پارلیمنٹ موثر ہوتی تو رات کے اندھیرے میں وزیراعظم ایک دستخط سے ریگولیٹری اتھارٹیز کو اپنے پاؤں تلے نہ لے لیتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ ملک کو اسی طرح چلائیں گے جس طرح وہ درست سمجھتے ہیں۔ گڈگورننس وہی ہے جس کی اجازت ان کا قلم دے گا۔ ایل این جی کے لوٹ مار منصوبوں کے معاہدے ہوں یا گردشی قرضوں کی ادائیگیاں، شوگر ملوں کی بجلی مہنگے داموں فروخت کرنے کے پروگرام ہوں یا سی این جی، ایل پی جی، پٹرولیم مصنوعات کی من مانی قیمتوں کا تعین، حکمران ہر فیصلہ جاتی عمرہ کے ڈرائنگ روموں میں کرنا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ صرف سینہ کوبی کیلئے ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پاکستان سیاسی، معاشی، اخلاقی اور جمہوری اعتبار سے پیچھے جارہا ہے۔ عوام کو خوشحالی کے قصے سنا کر لوٹا جارہا ہے۔ اقتصادی ترقی کے دعوؤں اور زمینی حقائق میں کوئی مطابقت نہیں ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے گوادر پورٹ کے فنکشنل ہونے اور اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہونے کے معاشی ثمرات کہاں ہیں؟ بیروزگاری میں اضافہ اور سرمایہ کاری میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟ سٹیٹ بینک بتا رہا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اڑھائی ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا جو گزشتہ سال کی نسبت 91 فیصد زیادہ ہے۔ وزیراعظم مرضی کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے لیے یا تو سٹیٹ بینک کو بھی وزیراعظم ہاؤس کے ماتحت کر لیں یا پھر معاشی استحکام کے جھوٹے دعوے کرنا بند کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال 2015 ء کے اختتام پر بقول سٹیٹ بینک پاکستان 65.5 ارب ڈالر کا مقروض تھا آج 2016ء کے اختتام پر مجموعی ملکی قرضہ 74 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی جمہوریت میں حکومتیں ترقیاتی منصوبوں کو اپنی پارٹی پولیٹیکس کیلئے استعمال نہیں کرتیں۔ حکومتوں کی کارکردگی کا پیمانہ عوام کے جان و مال کا تحفظ، متحرک سفارت کاری، انصاف، تعلیم، صحت کی سہولتوں کی فراہمی، ٹیکس کولیکشن اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوتا ہے مگر پاکستان ان شعبوں میں تنزلی کا شکار ہے۔ قومی وسائل سے تعمیر ہونے والے پلوں، سڑکوں کو بھی ذاتی کارنامے بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام کو کرپشن، بے انصافی، جعلی جمہوریت کے ساتھ گزارا کرنے پر مجبور کر دیا جائے تو پھر یہی حالات پیدا ہوتے ہیں جو آج ہیں۔
تبصرہ