حکمران دہشتگردی کے خلاف لڑی جانیوالی جنگ میں سنجیدہ نہیں: خرم نواز گنڈا پور
عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل کا رانا ثناء اللہ کے بیان پر شدید ردعمل
لاہور (19 دسمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر اپنے شدید ردعمل میں کہا ہے کہ دہشتگردی کے نظریات کے حامل وزراء قانونی اور غیر قانونی تنظیموں کے مابین تفریق نہیں کر سکتے۔ کیونکہ وہ خود دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ وہ گزشتہ روز یہاں پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سال میں لگ بھگ ایک لاکھ شہری دہشتگردی کے واقعات کا نشانہ بنے، اربوں ڈالر کی قومی املاک اور کاروبار کا نقصان ہوا جبکہ پنجاب کا وزیر قانون کہتا ہے کہ کون دہشتگرد ہے اور کون کالعدم تنظیم اس پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر قانون نے واضح کر دیا کہ نواز حکومت دہشتگردوں کے بارے میں ابہام کا شکار ہے اور مسلسل 3 سال سے قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے اور اس قومی جنگ کے حوالے سے اس کی سوچ اور لائحہ عمل واضح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی بات سانحہ کوئٹہ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی رپورٹ میں لکھی کہ ’’ وزارت داخلہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے بارے کشمکش کا شکار ہے اور یہ کہ وزارت داخلہ کی کوئی واضح سمت اور قیادت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے بارہا کہا کہ موجودہ حکمرانوں اور دہشتگردوں کے درمیان تعلقات ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ اور صوبائی وزیر قانون کا بیان اس کے نا قابل تردید ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت ملکی بقا کیلئے خطرہ، دہشتگردی اور کالعدم تنظیموں کی شناخت سے محروم ہو، اس کے ہاتھ میں 19کروڑ عوام کی زندگیاں دینا انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران دہشتگردی کو سرے سے کوئی مسئلہ ہی نہیں سمجھتے یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کے مشیر، وزراء آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن، اور دہشتگردی کے خلاف لڑی جانیوالی جنگ پر نظرثانی کی کھلے عام باتیں کر رہے ہیں اور حکومت کا ایک اتحادی لسانی بنیادوں پر پاکستان کی تقسیم کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
تبصرہ