پانامہ لیکس کے کرپٹ کردار بھاگ جائینگے ملکی قرضہ کون اتارے گا ؟ ڈاکٹر طاہرالقادری
پارلیمنٹ کی نبض چل رہی ہے تو حکومت کے غیر قانونی قرضوں پر حرکت میں آئے
حکمرانوں کے چند ’’جوائے لینڈ‘‘ منصوبوں کا سود ملک کا ہر شہری ادا کر رہا ہے،
سربراہ عوامی تحریک
پاکستان خطے کا واحد ملک جو انسانی بہبود پر جی ڈی پی کا سب سے کم خرچ کرتا ہے،
گفتگو
ایک سال قبل کہا تھا حکمران ملک دیوالیہ کر دیں گے، اسٹیٹ بنک رپورٹ نے گواہی دے دی
لاہور (22 نومبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ایک سال قبل کہا تھا جس رفتار سے قرضے لئے جا رہے ہیں ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ میرے اس موقف کی اسٹیٹ بنک کی رپورٹ نے تصدیق کر دی۔ پارلیمنٹ کی نبض چل رہی ہے تو وہ حکومت کے غیر قانونی قرضوں پر حرکت میں آئے یہ ملک کی بقا اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ شریف حکومت اپنی کرپشن بچانے، قرضے لینے اور کالے دھن کو سفید کرنے کی ایمنسٹی سکیموں تک محدود ہو چکی ہے۔ حکمرانوں کے چند ’’جوائے لینڈ ‘‘ منصوبوں کا سود ملک کا ہر شہری ادا کر رہا ہے۔ وہ گذشتہ روز ٹورانٹو میں پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تاجروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندہ افراد سے گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قرضے لے کر ملک چلانا کونسی معاشی حکمت عملی ہے، قانون جی ڈی پی کے 60 فی صد تک قرض لینے کی اجازت دیتا ہے مگر 68 فی صد سے زائد قرضے لئے جا چکے۔ پانامہ لیکس کے کرپٹ کردار تو بھاگ جائیں گے قرضہ کون اتارے گا؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اندرونی و بیرونی قرض لینے کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے، جو ملک اپنے تمام صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ سے زائد رقم صرف سود کی مد میں ادا کرتا ہو وہاں خاک ترقی ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ حکمران جواب دیں، انہوں نے ساڑھے تین سال میں جو 8 ہزار ارب قرضے لئے وہ کہاں خرچ ہوئے؟ ملکی و غیر ملکی اداروں کے سروے بتا رہے ہیں کہ تعلیم، صحت کا معیار گرا، بیروزگاری بڑھی، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کا یہ عالم ہے کہ فیملیزدن دیہاڑے ٹریفک اشاروں پر لٹ رہی ہیں، انصاف نا پید ہے، نہ کوئی نئے ڈیم بنے نہ ہسپتال اور یونیورسٹیاں، ہزاروں ارب کا قرضہ کہاں خرچ ہوا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کا واحد ملک ہے جو انسانی بہبود پر جی ڈی پی کا سب سے کم 0.9 فی صد خرچ کرتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں انڈیا 1.4 فی صد، سری لنکا 2.6 فی صد، نیپال 2.3 فی صد خرچ کرتا ہے۔ پاکستان انسانی بہبود پر وسائل خرچ کرنے کے حوالے سے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق 138نمبر سے 147 پر چلا گیا۔ غیر ملکی قرضے لے کرچند سڑکوں پر ایسے فینسی منصوبے بنائے جا رہے ہیں جن کا شہروں کی غالب آبادی کو کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں پہلی بار کوئی بھی زرعی پیداواری ہدف حاصل نہیں ہو سکا، کاٹن ایکسپورٹ کرنیوالے پاکستان نے 2016 میں اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے کاٹن امپورٹ کی، انہوں نے کہا کہ شریف برادران معیشت کی بحالی کا ڈھونگ رچا کر اقتدار میں آتے ہیں اور سب سے زیادہ بیڑہ غرق معیشت کا کرتے ہیں، 1999میں بھی پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران رہ گئے تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا۔
تبصرہ