سپریم کورٹ اٹارنی جنرل کی مشکوک سرگرمیوں کا نوٹس لے: وکلاء عوامی تحریک
5 نومبر کواٹارنی جنرل کے دفتر میں سپریم کورٹ کو بلیک میل کرنے
کیلئے اجلاس ہوا:اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ
اشتر اوصاف نے کہا سپریم کورٹ خود احتسابی کرے اور پانامہ لیکس کی فہرست میں شامل جج
کے خلاف کارروائی کرے
لاہور
(6 نومبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سپریم کورٹ کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، اسکا فی الفور نوٹس
لیا جائے۔ 5 نومبر کو انکے دفتر میں ہونیوالا اجلاس عدلیہ
کی آزادی پر حملہ اور پانامہ لیکس کی تحقیقات رکوانے کیلئے بلیک میلنگ پر مبنی ہے۔
اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ مذکورہ اجلاس کی کارروائی قومی اخبارات نے تفصیل
کے ساتھ شائع کی۔ اجلاس میں اشتر اوصاف نے یہ فیصلہ کیا کہ آئندہ سماعت میں پانامہ
لیکس کی سماعت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جائیگا، اشتر اوصاف
کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ خود احتسابی کا مظاہرہ
کرے اور ہائیکورٹ کے ایک حاضر سروس جج جس کا نام پانامہ لیکس کی فہرست میں آیا ہے اس
کے خلاف تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے تیور درست نظر نہیں آ رہے، اٹارنی جنرل
نے پاکستان بار کونسل کے ممبران کو بھی سپریم کورٹ کے خلاف اکسانے کی کوشش کی جس پر
متعدد وکلاء اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ، اٹارنی جنرل
کی مشکوک سر گرمیوں، منصوبہ بندیوں کا نوٹس لیں اور انہیں از خود اختیارات کے تحت توہین
عدالت کا نوٹس دیا جائے اور 5 نومبر کے اجلاس کے بارے میں باز پرس کی جائے۔ اشتیاق
چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی سر گرمیاں عدالتی کارروائی پر اثر انداز
ہونے کی کوشش ہے جسے نظر انداز نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل کی قانونی
حیثیت ایک لاء افسر کی ہے جس کی ذمہ داری عدالت کی معاونت کرنا ہے نہ کہ بلیک میل کرنا۔
تبصرہ