حکمران جماعت کے لوگ تلاشی کیلئے ہاتھ نواز شریف کی جیب میں ڈالیں گے اور پیسے عمران خان کی جیب سے نکل آئیں گے : ڈاکٹر طاہرالقادری
عمران خان کی جدوجہد کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں، سوال یہ ہے استعفیٰ
آیا اور نہ تلاشی ہوئی تو پھر کیا ہو گا؟
تحریک انصاف کے اسمبلیوں سے استعفے موثر دباؤ ہو گا، پیپلز پارٹی کے چار مطالبات برفی
اور گلاب جامن کی طرح ہیں
ہمارا ایجنڈا قصاص، احتساب، اصلاحات اور پھر انتخابات ہیں، خصوصی گفتگو
لاہور (17 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکمران جماعت کے لوگ اتنے مکار ہیں کہ وہ تلاشی کیلئے ہاتھ نواز شریف کی جیب میں ڈالیں گے اور پیسے عمران خان کی جیب سے نکل آئیں گے، عمران خان کی جدوجہد کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں تاہم آج کے دن تک ہمارے ساتھ کسی بھی مرحلے پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی کے نواز حکومت سے چار مطالبات برفی اور گلاب جامن کی طرح ہیں۔ نواز شریف اپنے اقتدار کی 33 فی صد جنگ خود 67 فی صد کوئی اور لڑ رہا ہے۔ ہم اپنے ایجنڈے میں بڑے کلیئر ہیں ہمارے چار مقاصد ہیں پہلے قصاص پھر احتساب، اصلاحات اور پھر انتخابات۔ ہم چاہتے ہیں کہ چہرے نہیں نظام بدلے اور تمام چور، ڈاکو کک آؤٹ ہوں، احتساب اور اصلاحات کے بغیر انتخاب ہوئے تو یہی ڈاکو دوبارہ آ جائینگے۔ 2014 کے دھرنے کے حوالے سے دونوں جماعتوں نے اپنا اپنا الگ فیصلہ کیا ہم احتساب کے حوالے سے تحریک انصاف سے دس قدم آگے ہیں۔ آرٹیکل 62 اور 63 کا تعارف ہم نے کرایا۔ سوال یہ ہے کہ نواز شریف نے استعفیٰ بھی نہ دیا اور تلاشی بھی تو نہ دی تو پھر کیا ہو گا اور استعفیٰ اور تلاشی کون لے گا؟ تمام ادارے نواز شریف کے نوکر ہیں۔ میری ذاتی رائے ہے تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے استعفے دئیے تو یہ ایک موثر دباؤ ہو گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ تحریک انصاف سے کوئی ناراضگی نہیں انکا وفد آ جاتا تو شرکت کا فیصلہ نا ممکن نہیں ہے۔ نواز شریف اول تو استعفیٰ نہیں دینگے اگر دیا تو ممنون حسین، اسحاق، سعد رفیق، خواجہ آصف جیسا کوئی وزیراعظم آ جائے گا ہمیں اس کرپٹ اور لٹیرے نظام کا استعفیٰ چاہیے، میری خواہش ہے پاکستان اسکے عوام اسکی فوج کو کچھ نہ سمجھنے والے ایک دن کیلئے بھی اقتدار میں نہ رہیں۔ نواز شریف کی بقا کی جنگ کوئی اور لڑ رہا ہے۔ سوال یہ ہے جن کیلئے پاکستان گوارا نہیں ان کیلئے وزیراعظم پاکستان کیوں گوارا ہے۔ نظام عدل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قتل کے جھوٹے مقدمے میں 19 سال سزا کاٹنے والے مظہر حسین کو جب اکتوبر 2016 میں سپریم کورٹ نے با عزت بری کیا تو پتہ چلا دو سال قبل وہ جیل میں ہی وفات پا گیا تھا۔
تبصرہ