ملک کو قرضوں میں جکڑنے پر اسحاق ڈار کوبہترین وزیر خزانہ کا ایوارڈ ملا: عوامی تحریک
موٹر وے اور تاریخی عمارتیں گروی رکھنے والے با تدبیروزیر خزانہ نے غیر ملکی بنکوں کا دل جیتا: خرم نواز گنڈا پور
اسحاق ڈار نے بچوں کے دودھ اور ٹافیوں پر بھی ٹیکس لگائے، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، مخدوم ندیم ہاشمی
لاہور
(9 اکتوبر 2016) موٹر ویز، ریڈیو پاکستان کی عمارت گروی رکھ کر قرضہ لینے، ملک کو غیر
ملکی قرضوں کے تاریخی بوجھ تلے دبانے اور بچوں کے دودھ، ٹافیوں تک پر ٹیکس لگانے والے
اسحاق ڈار کی شاندار کارکردگی پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک نے انہیں جنوبی ایشیاء کے
بہترین وزیر خزانہ کے ایوارڈ سے نوازا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے
سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، سنٹرل کور کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر اور سید
مخدوم ندیم ہاشمی نے یہاں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
رہنماؤں نے کہاکہ اسحاق ڈار کی طرف سے وزارت خزانہ کا منصب سنبھالنے سے قبل پاکستان کا ہر شہری 84 ہزار کا مقروض تھا جو آج 1 لاکھ 20 ہزار کا مقروض ہے۔ 3 سال میں 8 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے اور 6 ہزار ارب کے ملکی قرضے لینے کا ریکارڈ قائم کرنے پر اسحاق ڈار کو ایوارڈ کومستحق ٹھہرایا گیا۔
سنٹرل کور کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں 57 فی صد اضافہ پاکستان میں سب سے زیادہ جی ایس ٹی کی شرح کے نفاذ، دودھ، دہی، پھلوں کی قیمتوں میں 3 سال میں 30 سے 40 فی صد تک کا اضافہ وزیر باتدبیر اسحاق ڈار کے کریڈٹ پر ہے۔ جنوبی ایشیاء کے ممالک کے وزرائے خزانہ جن فیصلوں کا تصور تک نہیں کر سکتے، اسحاق ڈار کو کر گزرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معاشی دہشتگردی کی سزا آئندہ پوری نسل بھگتے گی۔ کشکول توڑنے کے دعویداروں نے اس کا سائز بڑا کر کے پوری قوم کو بھکاری بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے سینئر وکیل اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کے توسط سے وزیر خزانہ کی طرف سے موٹرویز اور ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت گروی رکھنے کے معاملہ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، سڑکیں گروی رکھ کر قرضے لینا کونسا معاشی استحکام ہے؟
سنٹرل کور کمیٹی کے ممبر مخدوم ندیم ہاشمی نے کہاکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کیلئے شاندار خدمات انجام دینے والے اسحاق ڈار کو جنوبی ایشیاء کا بہترین وزیر خزانہ قرار دیا گیا۔ اسحاق ڈار نے پاکستان کے معاشی استحکام اور غریب عوام کی معاشی خوشحالی کیلئے کام کیا ہوتا تو اسے ایوارڈ کی بجائے سزا ملتی۔ آئی ایم ایف کی کسی وزیر خزانہ پر خوش ہونا اسکی عوام دشمنی کا نا قابل تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ ملکی معیشت کی باگ ڈور منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی جرم کا اعتراف کرنیوالے شخص کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور انکے سمدھی وزیر خزانہ کے محلات و پلازے دبئی سے لے کر لندن تک پھیلے ہوئے ہیں، انکے مالی مفادات پاکستان سے نہیں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے جڑے ہوئے ہیں۔
تبصرہ