عوامی تحریک کے رہنماؤں کے نندی پور فراڈ کیس سے متعلق 3 اہم سوال
نندی پور ریکارڈ جلانے کے فرضی ملزم کو لاہور میں کس سیاستدان کے
سامنے پیش کیا گیا؟
یہ کھلی معاشی دہشت گردی ہے، پولیس فریق بن چکی، کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے
ملزم کے عدالتی بیان کے بعد اس امر میں کوئی شبہ نہیں فراڈ کے پیچھے وزراء اور اہم
لوگ ہیں
لاہور
(5 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک پنجاب نے نندی پور آئل چوری کیس کو کھلی معاشی
دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کیس فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ نندی پور منصوبے
کے سنگ بنیاد رکھنے سے لیکر اسے چلانے تک ہر مرحلے میں قومی خزانہ دونوں ہاتھوں سے
لوٹا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور ساجد بھٹی نے
کہا ہے کہ نندی پور ریکارڈ جلانے کے پیچھے وزراء اور حکمران خاندان کے اہم افراد ہیں۔
گرفتار فرضی ملزم کے عدالتی بیان کے بعد نندی پور فراڈ کیس نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔
پولیس اور سی آئی اے نے پس پردہ عناصر کے ایماء پر بہیمانہ تشدد کر کے گرفتار ملزم
سے من پسند بیان حاصل کیا جس کا اصل مقصد مرکزی کرداروں کو بچانا ہے۔ رہنماؤں نے 3
سوالات کا جواب مانگا ہے
- گرفتار ملزم کو لاہور میں کن بڑے پولیس افسران کی موجودگی میں سیاستدانوں سے ملوایا گیااور کیوں ملوایا گیا؟
- ملزم کو زبردستی ریکارڈ روم میں لے جا کر اس کے ہاتھ ٹوٹے ہوئے شیشوں پر لگوانے میں پولیس نے ذاتی دلچسپی کیوں لی؟
- تیل چوری کے ذریعے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ کیا ملزم سے کسی قسم کی کوئی ریکوری ہوئی یا یہ معلوم ہو سکا کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوئی اور کہاں رکھی گئی؟
رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکمران پانامہ لیکس، میٹروبسوں اور سستی روٹی کی کرپشن کی طرح نندی پور کرپشن کیس کو بھی داخل دفتر کرنے کیلئے پولیس کو آلہ کار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ بشمول پولیس احتساب کے اداروں میں حکمران خاندان کے ذاتی نوکر بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ حکمرانوں کی کرپشن پر فوری پردہ ڈال دیتے ہیں اور غیر متعلقہ لوگو ں کو گرفتار کر کے فائلوں کے پیٹ بھرتے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ ایک جیتا جاگتا کرپشن کا مینار منصوبہ ہے اس کے تمام کرپٹ کردار کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے کیس کا فوجی عدالت میں چلنا انتہائی ضروری ہے۔
تبصرہ