حکمران بتائیں 87 روز سے کرفیو کا شکار کشمیریوں کی کیا مدد ہوئی؟ عوامی تحریک
مقبوضہ وادی عقوبت خانہ میں تبدیل ہو چکی ہے، حکومت اے پی سی ڈراموں
سے باہر نکلے
حکومت کا وزیر خارجہ ہے نہ کوئی خارجہ پالیسی، خرم نواز گنڈاپور، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر،
ساجد بھٹی
لاہور
(3 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنماؤں نے اے پی سی کے انعقاد
کے حوالے سے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارتی غاصبانہ قبضہ
کے خلاف قوم 68 سالوں سے متفق اور متحد ہے۔ اے پی سی میں کس بات پر اتفاق رائے سامنے
آیا ہے؟۔ کشمیری 87 روز سے گھروں میں محصور ہیں۔ وزیراعظم مخلص ہوتے تو معاملہ اقوام
متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اٹھاتے اور فوری طور پر سارک ممالک کا دورہ کر کے بھارتی
عزائم سے آگاہ کرتے مگر کنٹرول لائن کی صورتحال سے وزیراعظم سیاسی اعتبار سے مستفید
ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے لب سلے اور پاؤں بندھے ہوئے ہیں۔
عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، سنٹرل کور کمیٹی کے ممبرز ڈاکٹر ایس ایم ضمیر اور مرکزی سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد بھٹی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ وزیراعظم اپنی نالائقی چھپانے کیلئے اے پی سی کا سہارا لیتے ہیں اور قوم کو متفقہ اعلامیوں اور قراردادوں کے لالی پوپ سے بہلاتے ہیں۔ تمام جماعتیں ایک وزیرخارجہ کا تقرر کروا کر اٹھتیں تو اے پی سی کو کسی حد تک بامقصد کہا جاسکتا تھا۔ جس حکومت کا وزیر خارجہ ہی نہیں اس کی خارجہ پالیسی کیا ہو سکتی ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حکومت مخلص ہوتی تو او آئی سی کے ممبر ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلانے کی سنجیدہ کوشش کرتی۔ وزیراعظم پاکستان نریندر مودی کے لب و لہجے میں جنرل اسمبلی میں جواب دیتے مگر شریف حکومت کنٹرول لائن کی صورتحال کو اپنی بھرپور سیاسی مدد کے طور پر لے رہی ہے حالیہ اے پی سی سے کشمیریوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا نہ بھارت کی صحت پر کوئی اثر پڑے گا۔ البتہ میاں نواز شریف اس سے سیاسی اعتبار سے بہت مستفید اور لطف اندوز ہورہے ہیں۔
سنٹرل کور کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کے عوام کا سب سے اہم ترین مسئلہ کرفیو ہے۔ شہری زندگی 87 روز سے معطل ہے۔ مقبوضہ وادی عقوبت خانہ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ حکمران بتائیں 87 روز سے کرفیو کا شکار کشمیریوں کی عملاً کیا مددکی گئی۔ کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ کے مقاصد جنگی نہیں سیاسی نوعیت کے ہیں۔ اے پی سی حکومت کا ایک نیا ڈرامہ ہے۔ نواز شریف اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے یہ ڈرامے تواتر سے کرتے چلے آرہے ہیں۔ نواز شریف ایک عالمی ڈرامے کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور اس کے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے ڈرامے پر ڈرامہ ہورہا ہے اور قوم کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔
مرکزی سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد محمود بھٹی نے اے پی سی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالیہ واقعات کو اڑھائی ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا نواز حکومت بتائے اس طویل عرصہ میں سفارتی سطح پر کشمیریوں کی کیا مدد کی گئی۔ کیا ملکوں کے خارجہ امور محض ایک آدھ بیان دینے اور اے پی سی کے ڈراموں سے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ حکومت کو ملا اے پی سی کو نہیں۔ حکومت اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے اے پی سی کے ڈرامے کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے 700 کشمیریوں کی بینائی چلی گئی تو پھر حکومت اے پی سی کے ڈراموں سے باہر نکل کرکشمیریوں کی عملی مدد کرے۔
تبصرہ