وزیراعظم نااہلی چھپانے اور وقت حاصل کرنے کیلئے اے پی سی ڈرامہ رچاتے ہیں: عوامی تحریک
وزیراعظم فاٹا کے حالات کو مقبوضہ کشمیر سے ملانے والے اپنے اتحادیوں
کی ہرزہ سرائی پر خاموش کیوں ہیں؟
ایکشن پلان پر ہونیوالی اے پی سی اور ٹی او آرز کیلئے پاس ہونیوالی قرارداد کا کیا
بنا؟خرم نواز گنڈاپور
لاہور
(30 ستمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے
ہر موقع پر اے پی سی کا ڈرامہ رچا کر وزیراعظم قوم کو بے وقوف بناتے ہیں۔ مینڈیٹ حکومت
کو ملا یا کسی اے پی سی کو؟، حکمران بتائیں ان کی اپنی پالیسی اور اقدامات کہاں ہیں؟۔
حکمران گھسے پٹے الفاظ پر مشتمل قراردادیں پاس کر کے لوٹ مار کے اصل کام پر لگ جاتے
ہیں۔ وہ سینئر رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ کے ڈاکو اور ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کے قاتل پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر بھی اے پی سی ہوئی اور ٹی او آر بنانے پر بھی تمام پارلیمانی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں نتیجہ کیا نکلا؟ حکمرانوں کی پالیسی اے پی سی بلاؤ قراردادیں پاس کرو، وقت گزارواور لوٹ مار جاری رکھو ہے۔ ملک کے حالات خراب تھے تو وزیراعظم لندن میں سیر کرنے کیوں گئے؟ فوراً پاکستان کیوں نہیں آئے؟ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب سے پہلے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی افادیت تھی یا آج؟ حکمرانوں کے پاس بحرانوں سے نمٹنے کا نہیں صرف خزانے کو لوٹنے کا وسیع تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا یہ عالم ہے کہ افغانستان، بنگلہ دیش بھی پاکستان کو آنکھیں دکھارہے ہیں۔ ان برادر اسلامی ممالک کے ساتھ دو طرفہ سنجیدہ اور با مقصد بات چیت کس کی ذمہ داری ہے؟ داخلی و خارجی محاذ پر صرف آرمی چیف بول رہے ہیں حالانکہ یہ کام حکومت کا اور وزارت خارجہ کا ہے۔ حکمرانوں کے اپنے گھر کی صورتحال یہ ہے کہ وزیراعظم فاٹا کے حالات کو مقبوضہ کشمیر سے ملانے اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کرنے والوں کو جواب دینے یا چپ کروانے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں؟ اپوزیشن اور قوم کو اعتماد میں لینے سے پہلے نواز شریف اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں اور ان کی ہرزہ سرائی بند کروائیں۔ نریندر مودی نے پاکستان کے ایک ایک صوبے کا نام لے کرطعنے دئیے۔ کلبھوشن پکڑا گیا، سارک کانفرنس ملتوی ہوئی، پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں مگرپاکستان کے وزیراعظم کے لب پر نریندر مودی کا نام نہیں آیا، بھارت کے حالیہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں سے متصادم ہیں اس کے باوجود اسے عالمی سطح پر اٹھانے میں تاخیر ی ہتھکنڈے اختیار کیے گئے۔ عالمی سطح پر بھارت کے اس چہرے کوبے نقاب کرنے کا موقع کھو دیا گیا فوج کا دباؤ نہ ہوتا تو یہ کابینہ کااجلاس منعقد کرنے کا تکلف بھی نہ کرتے۔
تبصرہ