ڈاکٹر طاہرالقادری کی مرکزی سیکرٹریٹ میں پر ہجوم پریس کانفرنس
لاہور
(9 ستمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کے
دوران شریف برادران کی شوگر ملوں میں کام کرنیوالے 3 سو میں سے 50 انڈین جو انجنیئرز،
ٹیکنیشنز، آئی ٹی سپیشلسٹ اور ویلڈرز کے ویزوں پر پاکستان آئے انکی فہرست بمعہ پاسپورٹ
نمبر میڈیا کو جاری کر دی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ رمضان شوگر مل سے 3 سو سے زائد
لیٹر انڈیا میں پاکستانی ہائی کمشنر کو بھجوائے گئے، جنہیں پولیس رپورٹ اور چیکنگ سے
استثنیٰ کی ہدایت کی گئی۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2010 تک پاکستان سے بھارت جانے والے سالانہ سرمائے کی مالیت 10 کروڑ روپے تھی، شریف برادران کی حکومت آنے کے بعد ایک سال میں 470 ارب روپیہ سالانہ انڈیا منتقل ہو رہا ہے۔ 26 نومبر 2015 کو اپیکس کمیٹی میں ایک کور کمانڈر نے کہا کہ پنجاب پولیس دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی صلاحیت نہیں رکھتی، رینجرز کو آپریشن کی اجازت ملنی چاہیے۔ دو اڑھائی سو دہشتگرد پنجاب سے پکڑ لئے جائیں تو ایک ہی رات میں سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشتگردی کا کھرا بھی چند وزراء سے ہوتا ہوا براہ راست سلطنت شریفیہ کے گھروں تک جائے گا۔ بارڈر پر کشیدگی اور حکمران خاندان میں دوستی ہے۔ کسی بھی شخص کے ماتھے پر جاسوس نہیں لکھا ہوتا کلبھوشن کے ماتھے پر بھی جاسوس نہیں لکھاہوا تھا۔ 50 انڈینزکے نام بمعہ پاسپورٹ نمبر اجرا پہلی قسط ہے حکمران تردید کریں دوسری قسط بھی جاری کر دوں گا۔ کیا انڈین انجنیئرز، ٹیکنیشن، آئی ٹی ایکسپرٹس کو ویزا قوانین اجازت دیتے ہیں؟ انڈیا سے آنے والے جاسوس نہیں تو پھر پولیس تصدیق اور رپورٹنگ سے انہیں استثنیٰ کیوں حاصل ہے؟ اس موقع پر عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، شہزاد نقوی، ساجد بھٹی موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 3 ستمبر کو راولپنڈی کے سالمیت پاکستان مارچ کے موقع پر حکمران خاندان کی طرف سے ملکی سالمیت پر حملوں کے حوالے سے میں نے جو انکشافات کئے تھے آج کے دن تک اسکی سرکاری سطح پر تردید نہیں آئی۔ یہ خاموشی جرم کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کے ثبوت ختم کرنے کیلئے ریکارڈ کو جلا دیا جاتا ہے۔ میٹرو بس، ایل ڈی اے پلازہ اور نندی پور کے ریکارڈ کو جلایا جا چکا، رمضان شوگر مل کو آگ لگنا معنی خیز ہے اس شوگر مل میں انڈین موجود تھے۔ میرا سوال ہے کہ صرف حکمران خاندان کو یہ سہولت میسر کیوں ہے؟ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی ہے جبکہ حکمران خاندان نے اپنی شوگر ملوں میں انڈینز کو پناہ دے رکھی ہے، کیا یہ سہولت کسی اور کاروباری خاندان کو بھی حاصل ہے؟ انہوں نے کہاکہ شریف خاندان اور وزراء کو گرفتار کر لیا جائے ورنہ میٹرو بس لاہور اور نندی پور پاور پروجیکٹ کی طرح اہم ریکارڈ جلا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی سپیشل انڈین پرسونلز کو خصوصی ویزوں پر بلاتی ہے یہ ملٹی پل ویزے ہوتے ہیں اور مروجہ قوانین کو معطل کر کے لگوائے جاتے ہیں۔ سیکیورٹی کے اداروں کو کلیرنس کے عمل سے الگ رکھا جاتا ہے کیونکہ تمام ادارے انکی مٹھی میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام اور ادارے فیصلہ کریں انہیں پاکستان چاہیے یا حکمران خاندان، دہشتگرد اور انکے سہولت کار کراچی میں ہو ں، سندھ میں ہوں، وزیر ستان میں ہوں یا پنجاب میں انکا خاتمہ ہونا چاہیے۔
Press Conference
تبصرہ