نیلم جہلم پراجیکٹ کے التواء کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہیں: عوامی تحریک
وزیراعلیٰ پنجاب ڈٹ کر غلط بیانی کرتے ہیں، حکمرانوں کی توجہ بجلی
کے مہنگے منصوبوں پر ہے
نیلم جہلم پراجیکٹ کی تاخیر کے باعث 8 سو ملین ڈالر کا منصوبہ 5 بلین ڈالر کا ہو گیا،
رہنما
لاہور
(16 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران خواجہ عامر فرید
کوریجہ، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر اور بشارت جسپال نے کہا ہے کہ سستی ہائیڈل بجلی نیلم جہلم
پراجیکٹ کے التواء کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہیں۔ کمیشن نہ ملنے کی وجہ سے سابق صدر
جنرل پرویز مشرف کے اس منصوبے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ موجودہ حکمران فرنس اور
کول کے بھاری کمیشن والے مہنگے منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں او ران کی اس سیاست کی
وجہ سے 3سال پہلے بھی پاکستان کے عوام 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شکار تھے اور آج بھی
18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں۔ گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے مظاہرے اس کا ناقابل
تردید ثبوت ہیں۔ مرکزی رہنما خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مختلف
فورمز پر جا کر غلط بیانی کرتے ہیں کہ نیلم جہلم پراجیکٹ منصوبے کی تاخیر کے ذمہ دار
سابق حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران تین سال پیپلز پارٹی کی حکومت کا حصہ
رہے اور تین سال سے خود براہ راست حکومت میں ہیں۔ 6سال حکومت کرنے کے باوجود نیلم جہلم
پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا اب یہ اس کی ذمہ داری کسی اور پر نہیں ڈال سکتے۔ ڈاکٹر ایس ایم
ضمیر نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اپنے کمیشنوں کیلئے توانائی کے بحران کو پیچیدہ
بنایا جس کی سزا پورا ملک بھگت رہا ہے۔ زراعت اور صنعت کی تباہی کی ایک وجہ سستی بجلی
کے منصوبے نہ لگاناہے۔ حکمرانوں کے اس عوام اور خزانہ دشمن رویے کے باعث 8 سو ملین
ڈالرکا نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت 5 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ
دن رات ایک کر کے نندی پور کے فراڈ منصوبے کو مکمل کرنے والوں نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے
کے حوالے سے انتہائی معاون نیلم جہلم پراجیکٹ کو بروقت مکمل کرنے کیلئے کوشش کیوں نہیں
کی؟ بشارت جسپال نے کہا کہ تین سال پہلے بھی پاکستان کے 80 فیصد دیہات میں لوڈشیڈنگ
16 گھنٹے سے زائد تھا آ ج بھی اس کا دورانیہ اتنا ہے۔ آج بھی لاہور، ملتان، راجن پور،
لاڑکانہ، پشاور، کوئٹہ کے عوام جان لیوا لوڈشیڈنگ پر سراپا احتجاج ہیں مگر حکمران جھوٹ
پر جھوٹ بولنے میں مصروف ہیں۔ ان کی توجہ صرف بجلی کے وہ منصوبے لگانے پر مرکوز ہے
جہاں سے انہیں نقد کمیشن ملتا ہے۔
تبصرہ