ڈاکٹر طاہرالقادری دنیا میں جہاں جاتے ہیں انہیں زیڈ پلس سکیورٹی ملتی ہے، خرم نواز گنڈا پور
2012 میں ممبئی میں ان پر حملہ ہوا جس پر کانگرس حکومت نے خصوصی سیکیورٹی کا بندوبست کیا
مہمان داری پر میزبانوں کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے مذمت نہیں، شرمناک مہم کے پیچھے نواز حکومت ہے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو پھانسی کے پھندے قریب نظر آ رہے ہیں، رانا ثناء کی پریس کانفرنس پر رد عمل
لاہور
(22 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ
ڈاکٹر طاہرالقادری دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے اپنے جاندار اور جرات مندانہ موقف
کے باعث پوری دنیا کی حکومتوں میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں، ایک بین
الاقوامی شخصیت کے طور پر وہ جہاں کہیں بھی مدعو کئے جاتے ہیں انہیں زیڈپلس سیکیورٹی
ملتی ہے اور مہمان داری پر میزبان کا شکریہ ہی ادا کیا جاتا ہے مذمت نہیں۔ وزیر اعظم
یاوفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید میں اخلاقی، سیاسی جرات ہے تو وہ ایسی خبریں اپنے
ناموں سے دیں تاکہ انکو اسکا تسلی بخش جواب دیا جا سکے، اس شرمناک مہم کے پیچھے نواز
حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے2010 میں ایک ایسے موقع پردہشتگردی
کے خلاف 600 صفحات کا فتویٰ دیا جب پوری مسلم دنیا کے علماء حکومتیں اسلام کے خلاف
یکطرفہ پراپیگنڈہ کی یلغار کے سامنے لاجواب تھیں اسی عرصہ 2012 میں ڈاکٹر طاہرالقادری
نے انڈیا کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کانگرس کی حکومت تھی۔ ممبئی میں ایک مسلح انتہا
پسند تنظیم نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی گاڑی پر حملہ کیا جس کے بعد کانگرس کی انڈین حکومت
نے ان کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے زیڈپلس کا درجہ دیا اور وہ گجرات سمیت انڈیا
کی 8 ریاستوں میں گئے۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو یورپ، افریقہ،
امریکہ یو این او اور یونیسکو سمیت ہر ملک اور فورم پر انکے مقام اور مرتبے کے مطابق
پروٹوکول ملتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی افریقہ کے دورہ کے موقع پر ڈربن کے وزیر
اعظم خود ان کا استقبال کرنے آئے تھے اسی طرح دیگر ممالک میں بھی سربراہان مملکت انکی
بلند پایا۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جب گجرات کا دورہ کیا
تو سانحہ گجرات 10 سال قبل وقوع پذیر ہو چکا تھا جس کی انہوں نے پر زور مذمت کی۔ ترجمان
نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس لغو پراپیگنڈہ کے پیچھے کس کی منفی سوچ ہے۔ یہ
منفی سوچ رکھنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کے قاتل ڈاکٹر طاہرالقادری کے انکشافات کے باعث
بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور اس منفی اور غدار سوچ نے ان تمام انکشافات کو تسلیم کر لیا
ہے جس کا ذکر ڈاکٹر طاہرالقادری گذشتہ چند روز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری
نے مارچ 2016 کے دورہ انڈیا جو انہوں نے عالمی صوفی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے کیا
تھا اس میں انڈیا کے بڑے 14 ٹی وی چینلز جن میں ڈی ڈی نیوز، بی بی سی ہندی، اے بی پی
نیوز اور اے این آئی نیوز بھی شامل ہیں کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈٹ کر پاکستان کا مقدمہ
لڑا اور کراچی، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے انڈین صحافیوں کو موثر جواب
دیا اور مسئلہ کشمیر بھی اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا، جسے
پاکستانی اور اوورسیز پاکستانی شہریوں نے بے حد سراہا تھا۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہاکہ رانا ثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا نامزد ملزم او ر ایک کریمنل وزیر قانون ہے اگر انڈیا کی طرف سے سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے کوئی رقوم رکھی گئی ہیں تو پھر وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ فوری طور پر نریندر مودی سے ذاتی اور خاندانی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کریں، پگڑیاں واپس کریں اور وہاں سے ساڑھیاں واپس منگوائیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے دشمن وزیر اعظم کے اتحادی اور انکے ترجمان ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور انہیں پھانسی کے پھندے قریب آتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تبصرہ