عوامی تحریک کا 6 اگست سے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر صدارت اپوزیشن کے قومی مشاورتی اجلاس میں 8 نکاتی اعلامیے کی متفقہ منظوری
لاہور (31 جولائی 2016) پاکستان عوامی تحریک نے حکومت کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قصاص اور پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے 6 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپوزیشن جماعتوں کے قومی مشاورتی اجلاس کے بعد کیا جس کی تمام جماعتوں نے تائید کی۔ حکومت کے خلاف متفقہ احتجاجی تحریک چلانے کیلئے قومی ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے رابطہ انچارج شیخ رشید کو مقرر کیا گیا ہے، قومی مشاورتی کانفرنس کے میزبان ڈاکٹر طاہرالقادری تھے جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے رہنماء شریک ہوئے۔
کانفرنس کے اختتام پر 8 نکات پر مشتمل اتفاق رائے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور قصاص کی حمایت کے ساتھ ساتھ پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم اور انکے خاندان سے تحقیقات کا آغاز کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔ متفقہ اعلامیہ میں پنجاب میں دہشگردوں، انتہاپسندوں انکے سہولت کاروں اور جرائم پیشہ گروہوں کے خاتمے کیلئے فوج کی نگرانی میں آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کی طرف سے سردار لطیف کھوسہ، میاں منظور وٹو، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید، تحریک انصاف کی طرف سے میاں محمود الرشید، سردار مراد، میاں اسلم اقبال، ق لیگ کی طرف سیے کامل علی آغا، بشیر چیمہ، راجہ بشارت، چوہدری ظہیر الدین، سنی اتحاد کونسل کی طرف صاحبزادہ حامد رضا، جمیعت علمائے پاکستان نورانی گروپ کی طرف سے صاحبزادہ ابولخیر زبیر، ایم کیو ایم سے منیر احمد، قاری افتخار، علی عباس، مجلس وحدت المسلمین کی طرف سے ناصر شیرازی، اسد عباس نقوی، سید احمد اقبال رضوی، جماعت اسلامی کی طرف سے حافظ ساجد انور، مولانا محمد غیاث، عوامی مسیحا پارٹی کی طرف سے جے سالک، عوام لیگ کی طرف سے ریاض فتیانہ، جمیعت علمائے پاکستان نیازی گروپ کی طرف پیر سید معصوم حسین نقوی، تحریک ہزارہ کی طرف سے سلطان العارفین مجددی، سندھ ترقی پسند پارٹی کی طرف سے گلزار محمد سومرو، پاک سر زمین پارٹی کی طرف سے رضا ہارون، عثمان راٹھور، اے این پی، اے پی ایم ایل کے وفود شریک تھے۔ مشاورتی کونسل کے اجلاس میں رانا جاوید اقبال، ڈاکٹر پرویز اقبال، محمد خان لغاری، امجد گولڈن، محمد اسلم، عوامی تحریک کے رہنماؤں خرم نواز گنڈاپور، خواجہ عامر فرید کوریجہ، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، مطلوب احمد وڑائچ و دیگر رہنماؤں اور ونگز کے مرکزی صدور نے شرکت کی۔
سربراہ عوامی تحریک نے 6 اگست سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 6 اگست کو کراچی، لاہور، چنیوٹ، گوجرانوالا، فیصل آباد، گھوٹکی، اسلام آباد، 16 اگست کو کراچی، لاہور، ڈی جی خان، سیالکوٹ، لاڑکانہ، سرگودھا راولپنڈی، فیصل آباد، 20 اگست کو حیدر آباد، اوکاڑہ، بہاولپور، جہلم، گوجرانوالا، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، 27 اگست کو کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، بھکر، فیصل آباد، گجرات میں احتجاجی جلسے، ریلیاں اور علامتی دھرنے ہوں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ احتجاج کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کا اعلان جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے ہو گا۔ انہوں نے تمام جماعتوں کے شرکاء کا متفقہ اعلامیہ تیار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اسے قوم کیلئے خوشخبری قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں اور قومی خزانے کے ڈاکوؤں کے خلاف اپوزیشن کی یہ متفقہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔
انہوں نے شریف برادران کے حوالے سے کہاکہ وہ لاہور میں اکٹھے رہا کریں عوامی احتجاج کے نتیجے میں انہیں کسی بھی وقت اپنے اصل جاتی امراء واہگہ پار ’’سیف زون ‘‘ میں منتقل ہونا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شریف برادران کرپشن کے ڈویلپر ہیں ان کا کوئی نظریہ اور آئیڈیالوجی نہیں ہے۔ آل شریف کے اقتدار کے خاتمے کیلئے تمام اپوزیشن کو متحد ہونا ہو گا۔
لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں جو ظلم ہوا اسکی مثال ہلاکو اور چنگیز سے بھی نہیں ملتی، عوامی تحریک کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں بالخصوص سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادرا ن کی لوٹ مار کی دولت ملک واپس آنے سے غربت میں کمی آئے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے بھی 13 اگست سے تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اس جوائنٹ تحریک کے ضرور نتائج نکلیں گے، انہوں نے کہاکہ حکومت کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، 2016 میں شریف حکومت سے جان نہ چھوٹی تو پھر سمجھ لیں یہ اللہ کا عذاب ہے اور اللہ اس قوم سے ناراض ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی میٹنگ بلائیں گے اور سربراہوں کو بھی اکٹھا کریں گے، انہوں نے کانفرنس میں صاحبزادہ ابو الخیر زبیر کی شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جو نتیجہ بھی نکلنا ہے وہ ابھی نکلے ورنہ پھر انتخابات کی تیاریاں شروع ہوجائیں گی، پہلے بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ تھے اب بھی ان کے ساتھ ہیں، ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کی پھانسی کا منظر بھی اکٹھے دیکھیں گے۔ کامل علی آغا نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف عوامی تحریک کا ساتھ دیا اور دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ فیصلہ کن تحریک کیلئے سربراہان کو ایک میز پر بیٹھنا ہو گا۔
کامل علی آغا کی تجویز پر آپریشن ضرب عضب کے شہدا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا، امجد صابری اور دہشتگردی کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کروائی گئی، انہوں نے کہاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا قیام ناگزیر ضرورت تھی جو پوری ہوئی۔
جمیعت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر ابو الخیر زبیر نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ شہداء کو انصاف دیا جائے۔
رضا ہارون نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے حوالے سے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں قومی ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا، لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، بیروزگاری کی مذمت کی گئی اور اتفاق رائے سے مطالبہ کیا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کا ازالہ کیا جائے۔ معیشت کیلئے لائف لائن کسانوں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے، مشترکہ اعلامیہ میں ملک بھر میں مذہبی، سیاسی، مسلکی، لسانی و نسلی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
تبصرہ