پارلیمنٹ پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرنے کے خلاف قانون پاس کرے: عوامی تحریک لائرز ونگ
سانحہ ماڈل ٹاؤن اور 30 اگست 2014 کو نواز حکومت نے سیاسی کارکنوں
پر فائرنگ کروائی، انہیں قتل کیا
مطالبہ عوامی تحریک کے وکلاء مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، ناصر
اقبال نے اجلاس میں کیا
لاہور (23 جولائی 2016) پاکستان عوامی تحریک کے عوامی لائرز ونگ کے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج کرنے والے شہریوں پر شارٹ مشین گن کی فائرنگ اور اندھا کر دینے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے خلاف پارلیمنٹ قانون پاس کرے۔ جمہوری دور میں پرامن احتجاج کرنے والے عوام کو حکومتی رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ 17 جون 2014 کو ماڈل ٹاؤن، 7 اگست سے لے کر 14 اگست2014ء تک پنجاب کے مختلف اضلاع اور 30 اگست 2014ء کو اسلام آباد میں نواز حکومت نے پرامن مظاہرین پر کلاشنکوفوں، ایس ایم جی سے فائرنگ کر کے درجنوں کو قتل اور خطرناک زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ سے سینکڑوں کارکنوں کو زخمی کیا جس میں بڑی تعداد میں سیاسی کارکنوں کی بینائی اور پھپھڑے متاثر ہوئے۔ اجلاس میں عوامی تحریک کے سینئر وکلاء مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، محمد ناصر اقبال ایڈووکیٹ، سید فرزند علی مشہدی، آصف سلہریا، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، محمد شکیل ممکا اور یاسر ملک ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔
اجلاس میں وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ جس حکومت کا اپنا ٹریک ریکارڈ عدم برداشت، تشدد اور سول آبادی پر ممنوعہ اسلحہ استعمال کرنے سے عبارت ہو وہ انسانی حقوق کے تحفظ کا مقدمہ لڑتے اچھی نہیں لگتی اور نہ ہی ایسی حکومت کے مطالبات کو دنیا سنجیدگی سے لے گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک مقبوضہ کشمیر میں سول آبادی کے ساتھ روا رکھنے جانے والے بھارتی افواج کے مظالم، کالے قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی ہے مگر موجودہ شریف حکومت جس کا اپنا دامن پرامن شہریوں کو قتل کرنے جیسے سنگین جرائم سے داغدار ہے وہ مظلوم کشمیری عوام کا مقدمہ جرات مندی اور باوقار طریقے سے نہیں لڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حکومتی ترجمان مقبوضہ کشمیر کے مظالم کی بات کرتا ہے تو اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں روا رکھنے جانے والے مظالم یاد کروائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کونسل سے رجوع کرے گا کہ مظاہرین کے خلاف چھرے والی بندوقوں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے تو حکمران پہلے خود بھی اس پر عمل کریں ورنہ انہیں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا جتنی جلد ممکن ہو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کو قتل کرنے والے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
تبصرہ