انقلاب کی ضرورت اور اصطلاح ہر زبان پر آ گئی، خرم نواز گنڈا پور
ڈاکٹر طاہر القادری چاہتے ہیں تاروں میں بجلی، پیٹ میں روٹی اور
تھانوں میں انصاف ہو
پارلیمنٹ فعال ہوتی تو الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تقرری کیلئے چیف جسٹس سوموٹو ایکشن
نہ لیتے
لاہور
(15 جولائی 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے
کہ ہمیں خوشی ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے ملکی سیاست میں متعارف کرائی جانیوالی
انقلاب کی اصطلاح ہر زبان پر آ رہی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی طرف سے انقلاب کی اصطلاح
استعمال کرنے پر کہا کہ پاکستان کو انقلاب کی ضرورت ہے اور یہ انقلاب اب پاکستان کے
مزدور اور غریب لائیں گے۔ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے
ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری کا انقلاب آئین کے غیر اعلانیہ معطل 40آرٹیکلز
پر عملدرآمد سے عبارت ہے۔ آئین، تعلیم، صحت، روزگار، انصاف، آزادانہ نقل و حمل، جان
ومال، عزت کے تحفظ، خالص اور سستی اشیائے خورونوش کی فراہمی، ووٹ کے استعمال، سیاسی
جمہوری حقوق، پر امن احتجاج اور ہر طرح کے استحصال کے خاتمہ کے حوالے سے گارنٹی دیتا
ہے مگر یہ گارنٹیاں معدوم ہو چکی ہیں، اس کی سب سے بڑی مثال مردم شماری کا نہ ہونا
ہے۔ الیکشن کمیشن کے آئینی ادارے کے غیر فعال ہونے سے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات
کا آخری مرحلہ تعطل کا شکا ر ہے، 5ضمنی الیکشن تعطل کا شکار ہیں۔ آئین کے آرٹیکل25-A
پر 5 سال سے عمل نہیں ہو رہا۔ این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں ہو سکا۔ خرم نواز گنڈا
پور نے کہاکہ سربراہ عوامی تحریک کا یہ کہنا حقائق پر مبنی ہے کہ پاکستان کو آئین نہیں
بلکہ خواہشات پر چلایا جا رہا ہے۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہوتی اور پارلیمنٹ
فعال کردار ادا کر رہی ہوتی تو الیکشن کمیشن کے ممبرز کے تقرر کے حوالے سے چیف جسٹس
آف سپریم کورٹ کو سو موٹو ایکشن نہ لینا پڑتا۔ آئین پر عملدرآمد کے حوالے سے پہلی ذمہ
داری پارلیمنٹ کی ہے، مگر افسوس پارلیمنٹ اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام
ہے۔
تبصرہ