شریف حکومت نے کسان کو تباہ کر کے معاشی تباہی کا دیباچہ تحریر کیا : ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان کو ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بنانے کے دعویداروں نے اسے
مقروض ترین ملک بنا دیا
اراکین اسمبلی بجٹ اجلاس میں حکمرانوں کی گورننس اور کارکردگی سے متعلق سوالات کریں؟
لاہور (21 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بنانے کے دعوے داروں نے بچے بچے کا بال بال قرضوں میں جکڑ دیا۔ 13 سو ارب سالانہ سود ادا کرنے والا غریب ملک اپنے پاؤں پر کیسے کھڑا ہو سکتاہے؟ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف دونوں بھائیوں میں زیادہ سے زیادہ قرضے لینے اور سود ادا کرنے کا مقابلہ جاری ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پنجاب آئندہ مالی سال میں 124 ارب روپے مالیت کا سوداور قرضہ ادا کرے گا جو تعلیم، صحت اور زراعت کے بجٹ سے زیادہ رقم ہے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال کی قیادت میں ملنے والے وفد سے بات چیت کررہے تھے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ اس وقت پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر تقریریں ہورہی ہیں، آئندہ چند روز میں کٹوتی کی تحریکوں پر بھی بحث ہو گی۔ لہٰذا اراکین صوبائی اسمبلی کا یہ آئینی، عوامی فریضہ ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی معیشت کو تباہ کرنے والے حکمرانوں سے سوال کریں کہ 2008 ء کا سرپلس پنجاب آج 6 کھرب سے زائدکا مقروض کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب پنجاب ترقی کرتا ہے تو پاکستان ترقی کرتا ہے اور جب پنجاب کو ریسورس گیئر لگتا ہے تو تباہی کے اثرات پورے پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ شریف حکومت نے پنجاب کے کسان کو تباہ اور مزدور کے منہ سے روٹی کا سستا نوالہ چھین کر معاشی تباہی کا دیباچہ تحریر کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو شاید دوبارہ بجٹ پیش کرنے کی توفیق نہ ہو سکے لہٰذا اراکین اسمبلی بجٹ تقاریر کے دوران حقائق قوم کے سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی حکمرانوں سے پوچھیں کہ 30سال تک پنجاب پر حکومت کرنے کے بعد بھی عوام کو صاف پانی، غریب کو سستی روٹی اور مزدور کے بچے کو معیاری تعلیم میسر کیوں نہیں آسکی؟انصاف ملنے کی بجائے بکتا کیوں ہے ؟تھانے کچہریاں سٹاک مارکیٹوں میں کیوں تبدیل ہو چکی ہیں؟کروڑوں بچے سکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ اور 100 ارب روپیہ ہر سال عوام کے جان و مال کے تحفظ کے نام پر خرچ کرنے والی پولیس قانون پسند شہریوں کے جان و مال کی دشمن اور قاتل کیوں ہے؟ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کو 2 سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف کیوں نہیں ملا؟ چھوٹو گینگ کے سرپرست کون ہیں اور پنجاب کو منتخب نمائندوں کی بجائے کمپنیوں کے ذریعے کیوں چلایا جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی پنجاب کے خادم اعلیٰ سے پوچھیں 2 روپے میں سستی روٹی کیوں نہیں مل رہی اور ایک خاندان 14 ہزار روپے میں کس طرح گزارا کر سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی کابینہ ایک گھر کا 14 ہزار روپے میں بجٹ بنا کر دکھائیں؟۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم کررکھی ہے۔ پہلے تو آٹھ سال بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دئیے گئے اور پھر سپریم کورٹ کی مداخلت اور ہدایت پر بلدیاتی الیکشن ہوئے بھی تو 7 ماہ گزر جانے کے بعد انہیں وسائل اوراختیارات نہیں دئیے گئے۔ بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب کے بعد بھی بلدیاتی اداروں کا بجٹ سرکاری ایڈمنسٹریٹر دے رہے ہیں جو حکمرانوں کی جمہوریت، گورننس کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب اراکین اسمبلی موجودہ ظالم نظام اورحکومت کے خلاف آواز بلند کر کے اپنے سیاسی گناہوں کا کفارا ادا کریں۔
تبصرہ