جعلی دودھ اور پانی بیچنے والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی: بشارت جسپال
کونسل آف ریسرچ نے پانی بیچنے والی 16کمپنیوں کو جعلی قرار دیا ہے
انسانی جان سے کھیلنے والے جعل سازوں اور دہشت گردوں میں فرق نہیں: سینئر نائب صدر پی اے ٹی
لاہور (17 جنوری 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنما بشارت جسپال نے کہا ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں دودھ اور پانی سرعام جعلی بکتے ہیں اور جعلسازوں کے خلاف قانون حرکت میں نہیں آتا، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کی رپورٹ چشم کشا بھی ہے اور شرمناک بھی۔ پی آر سی ڈبلیو آر نے منرل واٹر فروخت کرنے والی 16 کمپنیوں کے پانی کو مضر صحت قرار دیا ہے اس کے باوجود انتظامیہ کی ملی بھگت سے یہ کمپنیاں انسانی جان سے کھیلنے کے ساتھ ساتھ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی آر ڈبلیو آر نے اپنی تحقیقاتی تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، کوئٹہ، پشاور، کراچی سے 181 سیمپلز کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا گیا جن میں 16 کمپنیوں کے نمونے کیمیائی اعتبار سے غیر محفوظ پائے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان کمپنیوں کی پراڈکٹ عالمی ادارہ صحت کے اصولوں کے مطابق نہیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کمپنیوں کی پراڈکٹ انٹرنیشنل بوٹلڈ واٹر ایسوسی ایشن اور پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتی۔ بشارت جسپال نے کہا کہ آب حیات کے نام پر زہر حیات بیچا جارہا ہے۔ رپورٹ آنے کے باوجود تاحال کسی کمپنی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں دودھ، پانی، دوائی کا جعلی بکنا اخلاقی دیوالیہ پن، ہوس زر اور بیڈگورننس کی انتہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ سے سوال ہے کہ جعلی پانی، جعلی دودھ اور جعلی دوائی کی فروخت روکنے میں ان کی حکومت ناکام کیوں ہے؟ جعلی اشیائے خورونوش بیچنے والوں اور خودکش دھماکوں کے ذریعے انسانی جانوں سے کھیلنے والے دہشت گردوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اراکین اسمبلی اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسمبلی میں آئے روز تحاریک استحقاق، تحاریک التوائے کار جمع کرواتے رہتے ہیں مگر انسانی جان سے کھیلنے والے جعل سازوں کے خلاف اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
تبصرہ