کسان فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو جگا ٹیکس سمجھتے ہیں: قاضی زاہد حسین
وزیراعظم عمران خان نے یوریا بحران کا نوٹس لیا مگر معاملہ جوں
کا توں ہے
وفاق اور صوبوں کی لڑائی قحط کی طرف دھکیل رہی ہے: مرکزی صدر عوامی تحریک
یوریا، ڈی اے پی سرکاری قیمت سے سوفیصد زائد نرخوں میں بک رہی ہیں
22 کروڑ عوام کے لئے اناج پیدا کرنے والے کسانوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے
لاہور (15 جنوری 2022ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ یوریا کھاد کے بحران کے مسئلہ پر وفاق اور صوبوں کی لڑائی پاکستان کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہے۔ کسان فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو جگا ٹیکس سمجھتے ہیں۔ کسانوں کو گزشتہ مہینوں بجلی استعمال کرنے پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی آڑ میں لاکھوں روپے کے اضافی بل بھجوائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے کسان سخت پریشان ہیں کہ وہ آف سیزن میں یہ بل کیسے ادا کریں؟
عوامی تحریک کے مرکزی صدر نے عوامی تحریک کے صوبائی صدور میاں ریحان مقبول، میاں نوراحمد سہو اور قاضی شفیق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک کسانوں کی آواز بنے گی اور ان کا استحصال نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ یوریا اور ڈی اے پی کی اوور چارجنگ اور بلیک مارکیٹنگ کا مسئلہ کئی ہفتوں سے کسانوں کے لئے درد سر بنا ہوا ہے، وزیراعظم نے بارہا نوٹس لینے کا اعلان کیا مگر یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔ ڈی اے پی کی سرکاری قیمت 45 سو روپے ہے مگر یہ 9 ہزار روپے سے زائد نرخوں پربلیک میں بک رہی ہے۔ یوریا کی سرکاری قیمت 1760 روپے ہے جبکہ یہ بلیک میں 2200 میں بک رہی ہے۔ اسی طرح مکئی کے بیج کی پرنٹڈ قیمت 9500 روپے ہے جبکہ یہ 13 سے 14 ہزار روپے میں بک رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری سرپرستی کے بغیر کھاد مافیا کسانوں کو نہیں لوٹ سکتا۔ اگر رٹ آف گورنمنٹ ہوتی تو کسانوں کا استحصال کرنے کی کسی کو جرأت نہ ہوتی۔ احتجاج کرنے والے کسانوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کروایا جارہا ہے۔ یہ ظلم ہے۔ 22 کروڑ عوام کے لئے اناج پیدا کرنے والے کسانوں کو دیوار سے مت لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سروے بتا رہے ہیں کہ اس سال ڈی اے پی اور یوریا کھاد کے بحران کے باعث گندم کی پیداور کم رہے گی اور خوراک کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔ اس لئے حکومت اور اس کے ماتحت ادارے ہوش کے ناخن لیں اور کسانوں کو لوٹنے والے مافیاز کے خلاف سخت ایکشن لیں۔
تبصرہ