وبائی امراض کا پھیلاؤ صحت عامہ کے مسائل خطرناک صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں: میاں ریحان مقبول
ڈینگی مریضوں کی پلیٹ لیٹس کی کمی پورا کرنے والی کٹس نایاب
ہو گئیں: قاضی شفیق
حکومت عوام کی صحت کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے پر
ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی ترتیب دے
سموگ کے مسئلے کو سال بھر سامنے رکھتے ہوئے اور اس کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے
اقدامات کرنا ہوں گے
پاکستان عوامی تحریک سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب کے صوبائی صدور کا مشترکہ بیان
لاہور (15 نومبر 2021) پاکستان عوامی تحریک سینٹرل پنجاب کے صدر میاں ریحان مقبول اور شمالی پنجاب کے صدر قاضی شفیق نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں تواتر سے وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے۔ ملک میں صحت عامہ کے مسائل خطرناک صورتحال اختیار کرتے جارہے ہیں شعبہ صحت کو ماضی میں بھی ہر حکومت نے نظر انداز کیا ہے۔ غریب عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ ڈینگی وائرس ان 10بڑے امراض میں شامل ہے جو بچوں، بوڑھوں، جوانوں میں بیماری اور اموات کی وجہ بن رہا ہے۔ ڈینگی سے بچاو کے لئے مچھروں کی افزائش کی روک تھام اور ان سے بچنا اہم ترین اقدام ہے۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ تشویش ناک بات ہے کہ طبی ماہرین نے ڈینگی وائرس کو پاکستان کے لئے بہت بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ عوامی تحریک کے رہنماؤ ں نے کہا کہ پاکستان میں شعبہ صحت پہلے ہی کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے اور اس میں کسی بھی وبائی مرض پھوٹنے کی صورت میں مریضوں کا بوجھ اٹھانے کی سکت باقی نہیں ہے۔ موجودہ صورتحال بھی حکومتی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ عوام کی صحت و تندرستی کو یقینی بنانا حکومت اور محکمہ صحت کی اولین ترجیح ہونی چاہے۔ علاج و معالجہ کی بہترین سہولیات کی دستیابی حکومت کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ حکومت عوام کی صحت کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے پر بروقت، مناسب اور ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی ترتیب دے تاکہ عوام کو وبائی امراض کے پھیلاو، شدت اور نقصان سے بچایا جاسکے۔
عوامی تحریک کے صوبائی صدور نے کہا کہ پنجاب میں ڈینگی کے سینکڑوں مریض روزانہ کی بنیاد پر سامنے آرہے ہیں۔ مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی کمی کو پور ا رکرنے کے لئے استعمال ہونے والی کٹس نایاب ہوگئی ہیں۔ اگر کوئی مریض یہ کٹ لینا بھی چاہے تو اس کی قیمت 30 ہزار روپے سے زیادہ ہے۔ ڈینگی بخار کے سر اٹھاتے ہی بخار کو کم کرنے والی گولی بھی نایاب ہوگئی ہے۔
دوسری جانب سموگ نے ملک کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس میں لاہور متاثرہ شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیاہے۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ آلودگی کی جس شدت اور اذیت کا ہم سامنا کررہے ہیں اس کے لیے کوئی ہنگامی حل کار فرما نظرنہیں آرہا ہے۔ سموگ کے مسئلے کو سال بھر سامنے رکھتے ہوئے اور اس کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے اقدامات کرنا ہوں گے۔رہنماؤں نے کہا کہ اس کے لئے مختصرآمدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
تبصرہ