جانبدارانہ تفتیش انصاف کے خون کی بڑی وجہ ہے: خرم نواز گنڈاپور
قاتل طاقتور ہو تو اسے تفتیش کے مرحلے میں ہی قانونی ریلیف مل جاتا ہے
اسامہ ستی قتل کیس کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں بھی تفتیش میں ظلم ہوا
اس نظام انصاف میں آج بھی 10 جماعت پاس تفتیشی حوالدار معتبر ہے
وزیراعظم مظلوم کے ساتھ انصاف کے نام پر ہونے والے اس ظلم کے نظام کو بدلیں
لاہور (7 جنوری 2021) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اسامہ ستی قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسروں کی نااہلی پر درست ردعمل دیا ہے کہ تفتیشی ملزمان سے ملے ہوئے ہیں کیونکہ جانبدارانہ اور ناقص تفتیش ہی انصاف کے خون کی سب سے بڑی وجہ ہے، قاتل طاقتور ہو تو اسے تفتیش کے مرحلے میں ہی قانونی ریلیف مل جاتا ہے اور تفتیشی افسر انصاف کا رخ جس طرف چاہے بآسانی موڑ لیتا ہے، یہی کچھ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ہوا اور آج تک ہم غیر جانبدار تفتیش کا حق مانگ رہے ہیں، اس کے بعد ہائیکورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک صرف تاریخیں چلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں بھی حکومت کے ماتحت تفتیشی افسروں نے ظلم کیا اور ملکی تاریخ کے اہم اور سنگین ترین سانحہ کے مرکزی ملزموں کو ریلیف دیتے ہوئے یکطرفہ چالان عدالت میں پیش کر دیا، موجودہ نظام انصاف میں آج بھی 10 جماعت پاس تفتیشی حوالدار معتبر ہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس نے عوامی تحریک کے 42 کارکنوں کو اپنے ہی 14 کارکنوں کا قاتل قرار دے کر جوایف آئی آر درج کی تھی وہ آج بھی برقرار ہے اور عدالت میں زیرسماعت ہے، اتنا ظلم دنیا کے کسی اور انسانی معاشرے میں ناممکن ہے جتنا ظلم انصاف کے نام پر حاصل کئے گئے اس ملک میں مظلوموں کے ساتھ ہو رہا ہے اور سب تماشا دیکھ رہے ہیں۔ تفتیشی افسر جب ایک بار کوئی رائے قائم کر لیتاہے تو پھر اس رائے کو تبدیل کروانے کے لئے نسل در نسل تاریخیں بھگتی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ایک ایسا کھلا قتل عام ہے جسے قوم نے ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھا، اس کے باوجود قاتل آزاد ہیں اور عدالتیں تاریخ پر تاریخ دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مظلوم کے ساتھ انصاف کے نام پر ہونے والے اس ظلم کے نظام کو بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ ستی قتل کیس میں ملزمان اور تفتیشی کہتے ہیں گولیاں پیچھے سے لگیں مگر اس کا کوئی ثبوت نہیں دے رہے جس پر انسداد دہشت گردی عدالت نے سختی سے کہا کہ گولیاں پیچھے سے لگی ہیں تو اس کا ثبوت کہاں ہے؟ یہی ہمارا موقف ہے کہ اگر ہمارے کارکنوں نے پولیس پر حملہ کیا تو اس کا ثبوت کہاں ہے؟ یہ سوال پوچھتے پوچھتے 6 سال گزر گئے مگر اوپر سے لے کر نیچے تک سب ادارے خاموش ہیں۔
تبصرہ