16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے: خرم نواز گنڈاپور
اے پی ایس میں دہشتگردوں نے جس درندگی کا مظاہرہ کیا اس پر انسانیت ہمیشہ شرمندہ رہے گی
دکھی دلوں کے ساتھ سانحہ اے پی ایس کی 6 ویں برسی منا رہے ہیں
16دسمبر 1971 کو ہمارے قومی وجود کے دو حصے کر دئیے گئے جس سے ابھی تک خون رس رہا ہے
قومی ایکشن پلان کی ہر شق پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کی ضرورت ہے
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دہشتگردی کے خلاف فتوی نے انسانیت کو علمی و فکری رہنمائی دی:سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک
لاہور (15 دسمبر 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ 16دسمبر ہر محب وطن پاکستانی کو خون کے آنسو رلاتا ہے۔ 16 دسمبر 1971کے دن پاکستان کا مشرقی بازو الگ ہوا تھا۔ 16 دسمبر 2014 کے دن آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشتگردوں سے ایسی درندگی کا مظاہرہ کیا جس پر انسانیت ہمیشہ شرمندہ رہے گی۔
6 سال گزر گئے آج بھی بچھڑنے والوں کا غم تازہ ہے۔ آج ہم دکھی دلوں کے ساتھ سانحہ اے پی ایس کے شہید بچوں کی 6 ویں برسی منارہے ہیں۔ اے پی ایس پشاور کا المناک سانحہ ناقابل فراموش ہے، نونہالوں کی قربانی کے صدقے قوم دہشتگردی کے خلاف متحد ہوئی اور کافی حد تک دہشتگردی کے ناسور سے نجات ملی، اللہ تعالیٰ شہید بچوں کے درجات بلند اور ان کے والدین کو اجر عظیم عطاء کرے۔ پوری قوم سانحہ اے پی ایس کے شہید بچوں کے والدین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے اور ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشتگردی کو جڑ سے کاٹنے کے لیے قومی ایکشن پلان کی ہر شق پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کی ضرورت ہے، اے پی ایس پشاور میں ہونیوالے قتل عام کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قائدتحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دہشتگردی کے خلاف فتوی نے انسانیت کو علمی و فکری رہنمائی دی۔ جب دہشتگردی سے پاکستان کا چہرہ مسخ کیا جا رہا تھا تو ڈاکٹر طاہرالقادری کی جرات مندانہ آواز نے دنیا کی سوچ بدل دی۔ انتہاپسندی اور دہشتگردی کا الاءو ڈاکٹر طاہرالقادری کے پر امن نظریات کی بارش سے سرد ہو رہا ہے۔
تحریک منہاج القرآن کی جدوجہد انتہا پسندی کے خاتمے اور بین المسالک و بین المذاہب رواداری کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر 1971 کو ہمارے قومی وجود کے دو حصے کر دئیے گئے۔ پاکستان کے قومی تصور پرنہایت کاری ضرب لگائی گئی جس سے ابھی تک خون رس رہا ہے۔ باشعور قو میں ایسے سانحات سے سبق سیکھتی ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب پر اس طرح پر غور نہیں کیا کہ وہ اسکے ذمہ دار عوامل کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی وضع کرتے اور اس پر خلوص نیت سے عمل کرتے۔ سیاستدان آج ان عوامل کا ادراک حاصل کرنے کی کوشش نہ کر سکے جس نے ہمارے قومی وجود کے دو حصے کر دئیے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک وطن عزیز سے آخری دہشتگرد کا خاتمہ نہ ہو جائے بقا و فنا کی جنگ جاری رہے گی۔ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سانحہ اے پی ایس کے شہید بچوں کے لیے گوشہ درود میں خصوصی دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا جائے گا، ملک قوم کے استحکام اور شہید بچوں کے درجات کی بلندی کےلئے دعا کی جائے گی۔
تبصرہ