کورونا وائرس عالمگیر وباء، پوری دنیا کو متاثر کیا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
عامۃ الناس ملکی بین الاقوامی ہیلتھ آرگنائزیشن کی تجویز کردہ
احتیاطی تدابیر پر من و عن عمل کریں
ایسی آفات پر قرآن و سنت اور نبوی تعلیمات سے ہدایات اور راہنمائی ملتی ہے
بیماریوں سے بچنے کیلئے تدابیراختیار کرنے کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے سختی سے دیا ہے
سوساءٹی کا ہر فرد ایسی آفات کی آمد پر اپنا ذمہ دارانہ سماجی کردار ادا کرے: قائد
تحریک منہاج القرآن
Youtube
لاہور (14 مارچ 2020) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اسے ایک عالمگیر وباء قرار دیا گیا ہے، اس سے بچاؤ کے لیے ملکی بین الاقوامی ہیلتھ آرگنائزیشن جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر رہی ہیں ان پر من و عن عمل درآمد کیا جائے، ایسی آفات پر قرآن و سنت اور نبوی تعلیمات سے ہدایات اور راہنمائی ملتی ہے۔ انسانی تاریخ میں کورونا وائرس سے قبل دس تباہ کن وبائیں پھوٹ چکی ہیں، جن میں ایک وبا طاعون کی بھی تھی۔
ایسی عالمگیر وباؤں کے موقع پر کچھ کام اور اقدامات حکومتوں کے کرنے کے ہوتے ہیں اور کچھ کام عامۃ الناس کی ذمہ داری ہوتے ہیں۔ سوسائیٹی کے ہر فرد اورخاندان پر لازم ہے کہ ایسی آفات کی آمد پر وہ اپنا ذمہ دارانہ سماجی کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے تحریک منہاج القرآن کے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرخرم نواز گنڈاپور، بریگیڈئیر (ر) اقبال احمد خان، انجینئر رفیق نجم، جی ایم ملک، نور اللہ صدیقی، جواد حامد، مظہر علوی، عرفان یوسف، شہزاد رسول، حافظ غلام فرید، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، انوار اختر ایڈووکیٹ، فرح ناز موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ بخاری شریف میں حدیث نمبر 5728 میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے اگر تم سنو کسی ملک، کسی شہر، کسی سرزمین کے بارے میں کہ وہاں طاعون کی وباء پھیل گئی ہے تو اس ملک میں، اس خطے میں، اس علاقے میں ہر گز داخل نہ ہوں اور اگر کسی علاقے، شہر، ملک میں یہ وباء پھیل جائے جہاں آپ پہلے سے موجود ہوں تو پھر وہاں سے باہر نہ جاءو، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی ایک ایسی احتیاطی تدبیر بتا دی جس کی آج کی ماڈرن سائنس توثیق کررہی ہے کہ متاثرہ علاقہ، ملک اور معاشرہ کا سفر اور آمدروفت کو روک دیا جائے تاکہ اس موذی وباء سے ان علاقوں، خطوں اور ملکوں کے عوام کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ کی حساسیت کے پیش نظر کرونا وائرس سے بچنے کیلئے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ صابن سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوتا رہے، یہ پہلا حفاظتی قدم ہے، ایک وقت میں کم از کم 20 سیکنڈ تک ہاتھوں کو دھوئیں، اس آفت سے خود کو اور دوسروں کو محفوظ بنانے کی یہ ایک ناگزیر ضرورت ہے، کھانسی اور چھینک کی صورت میں ٹشو پیپر، رومال یا کوئی کپڑا منہ پر رکھیں تاکہ جراثیم ہوا میں نہ جائیں اگر ہاتھ دھلے ہوئے نہیں ہیں تو اپنے ہاتھوں کو منہ، ناک، آنکھ چہرے کو نہ لگائیں۔ کرونا وائرس منہ، ناک اور آنکھ کے راستے سے جسم میں داخل ہوتا ہے اگر نزلہ فلو، بخار ہے تو کسی دوسرے کو ٹچ نہ کریں گھر میں رہیں، اس دوران مصافحہ بھی نہ کریں، کسی کو گلے بھی نہ ملیں، اجتماعات میں جانے سے پرہیز کریں اس کا اطلاق نماز جمعہ کے اجتماعات، سیاسی، سماجی، سوشل میٹنگز پر بھی کریں یہاں تک کہ خاندان اور گھر کے اندر بھی اس پر عمل پیرا رہیں۔
ان ہدایات کو نظر انداز ہرگز نہ کریں اور خوفزدہ ہونے کی بھی ضرورت نہیں، احتیاط اور تدبیر کو نظر انداز کرنے والا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند نہیں ہے۔ تدبیر اور احتیاط کو نظر انداز کرنے کا نام توکل نہیں ہے اور نہ ہی اس کا تعلق تقدیر سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقدیر اور تدبیر الگ الگ موضوعات ہیں، بعض لوگ کم علمی کی وجہ سے ان دونوں امور کو آپس میں خلط ملط کرتے ہیں، بیماریوں سے بچنے کیلئے تدابیراختیار کرنے کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سختی سے دیا ہے۔
تبصرہ