قوم کو بتایا جائے کہ کس کے حکم پر گندم بیرون ملک بھجوائی گئی: خرم نواز گنڈاپور
صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت ایک دوسرے ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے مسئلے کا حل نکالیں
بحران کے اصل ذمہ داروں اور خود ساختہ قیمتیں بڑھانے والوں کو سخت سزا دی جائے
حکومت کے نوٹس لینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا عملی اقدامات کرنا ہونگے
آٹا بحران پر عوامی ردعمل کسی بڑے المیے کو بھی جنم دے سکتا ہے
آٹے کی عدم دستیابی عوامی سطح پر بے چینی کا سبب بن چکی ہے: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
لاہور (20جنوری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے سے عوام پہلے ہی پریشان ہیں، اب آٹے کی قلت، بازاروں میں عدم دستیابی اور قیمت میں اضافے نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 6 روپے اضافے کے بعد آٹا 70 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ گندم کی قلت اور مہنگائی کی وجہ سے تندور والوں نے روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت آٹے کی قیمتوں میں کمی اور فوری فراہمی یقینی بنانے کے احکامات کرے۔ آٹا انسانی غذا کا سب سے لازمی جزو ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاءون میں فیصل آباد، سرگودھا، بھکر سے آئے وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عارف چوہدری، میاں ریحان مقبول، افضل گجر، شفاقت مغل و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ آٹا بحران کی تحقیقات کی جائیں اور قوم کو حقائق بتائے جائیں کہ کس کے حکم پر گندم بیرون ملک بھجوائی گئی۔ جب اپنے ملک میں گندم کی کمی تھی تو بیرون ملک بھیجنے کی کیا ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فلور مل مالکان آٹے کے ڈیلروں سے فوری مذاکرات کر کے اس اہم مسئلے کا حل نکالے کیونکہ آٹے کی عدم دستیابی عوامی سطح پر بے چینی کا سبب بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت ایک دوسرے کو آٹا بحران کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے نہایت تیزی اور سنجیدگی کے ساتھ مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنے کےلئے اقدامات کریں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ آٹا بحران پر وزیر اعظم پاکستان کا سختی سے نوٹس لینا اپنی جگہ اچھا عمل ہے لیکن عوام نوٹس لینے، وعدوں کی بجائے عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آٹے کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ جلد حل ہونا چاہیے اور صرف نوٹس لینے کی بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ آٹا بحران پر عوامی ردعمل کسی بڑے بحران کا باعث بھی بن سکتا ہے اگر ایسا ہوا تو حالات حکومت سے سنبھالنا مشکل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آٹے کے بحران کے اصل ذمہ داروں اور خود ساختہ قیمتیں بڑھانے والے تاجروں سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کر کے انہیں سخت سزا دی جائے۔ ذخیرہ اندوزی کر کے آٹے کی قیمتیں بڑھانے اور پھر بحران پیدا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
تبصرہ