ظالم نظام کے محافظ انسانیت کی تذلیل میں برابر کے شریک ہیں: عوامی تحریک
برین ٹیومر میں مبتلا محمد سلطان کو دوران علاج بھی ہتھکڑیوں میں
جکڑا گیا، اخلاقی روئیے کہاں دفن ہوگئے؟ فیاض وڑائچ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا اسیر محمد سلطان قومی لٹیرا ہوتا تو پروٹوکول کیساتھ لندن علاج
کروارہا ہوتا: بشارت جسپال
اشرافیہ کیخلاف حرکت میں آتے ہوئے قانون کی سانس پھول جاتی ہے: صدر پی اے ٹی شمالی
پنجاب قاضی شفیق
لاہور (یکم جنوری 2020ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کا غریب مریض اسیر محمد سلطان قومی لٹیرا اور ارب پتی ہوتا تو ہتھ کڑیوں میں ہسپتال کے بیڈ پر جکڑے ہونے کی بجائے لندن میں علاج کروا رہا ہوتا۔ پاکستان میں غریب کیلئے الگ اور امیر کیلئے الگ قانون ہے، اس ظالم نظام کے محافظ انسانیت کی تذلیل میں برابر کے شریک ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور قاضی شفیق نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔ پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال، شمالی پنجاب کے صدر قاضی شفیق نے اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف احتجاج کرنے کے جرم میں سزا پانے والا محمد سلطان نشتر ہسپتال ملتان میں زیر علاج ہیں۔ محمد سلطان کو پانچ سال کی سزا سنائی گئی اور وہ برین ٹیومر کے مرض میں مبتلا ہے۔ محمد سلطان کو دوران علاج بھی ہتھکڑیوں میں جکڑا گیا ہے۔ اب انسانی ہمدردی اور انصاف کے اخلاقی روئیے کہاں دفن ہوگئے؟ ایک کھرب پتی قومی مجرم کو پروٹوکول کے ساتھ ایئر ایمبولینس پر باہر بھیجا گیا۔ غریب محمد سلطان کو ہسپتال کے بیڈ کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ نظام کے محافظوں سے کہتے ہیں ’کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی‘۔ پاکستان میں امیر کے لیے الگ غریب کے لیے الگ قوانین ہیں۔
تینوں رہنماؤں نے کہا کہ اس ظالم نظام کے محافظ انسانیت کی تذلیل میں برابر کے شریک ہیں۔ غریب قیدی محمد سلطان کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیوں نہیں ہو سکتی؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور اسیران کے ساتھ ظلم کی انتہا ہوگئی۔ قیامت کے دن ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ہاتھ اور منصفوں حاکموں کے گریبان ہونگے۔ اشرافیہ کے خلاف حرکت میں آتے ہوئے قانون کی سانس پھول جاتی ہے۔
تبصرہ