وکلاء اور ڈاکٹرز کو گتھم گتھا دیکھ کر سر شرم سے جھک گیا: خرم نواز گنڈاپور
واقعہ کی تحقیقات کےلئے سزا اور جزا کا مینڈیٹ رکھنے والا کمیشن
بنایا جائے
قانون روندنے والوں کی نسلوں پر یہ مقدس پروفیشن بین ہونے چاہئیں
وکلاء کو گینگ کی شکل میں حملہ آور نہیں ہونا چاہیے تھا: سیکرٹری جنرل
بار کے نمائندے قانون توڑنے والے وکلاء کے خلاف سخت کارروائی کریں
لاہور (11 دسمبر 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سوسائٹی کے انتہائی تعلیم یافتہ طبقات وکلاء اور ڈاکٹرز کو گتھم گتھا دیکھ کر سر شرم سے جھک گئے، اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں ’’ گروہی غنڈہ گردی‘‘ اور لاقانونیت ناقابل معافی ہے، کسی طبقے کو بھی گینگ اپ ہو کر قانون کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ وکلاء اور ڈاکٹرز کی لڑائی ملکی تاریخ کا ایک سیاہ واقعہ ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، کسی مہذب ملک میں کوئی طبقہ ہسپتال پر حملہ آور نہیں ہوتا۔ اس واقعہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی اس دھینگا مشتی کا حصہ بننے والے کسی فرد کو بھی معافی نہیں ملنی چاہیے۔ کیا یہ اخلاقیات اور قانونی اقدار ہیں کہ کسی کے خلاف کوئی شکایت ہے تو اس پر جتھے کی صورت میں حملہ کر دیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم واقعہ کی تحقیقات کےلئے ایک بااختیار جوڈیشل کمیشن بنائیں اور اس کمیشن کو جزا اور سزا کے مکمل اختیارات دئیے جائیں، جس نے بھی تجاوز کیا ہے اسکی نسلوں پر بھی وہ پروفیشن بین ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی سی کا گیٹ توڑا گیا، املاک کو نقصان پہنچایا گیا،گاڑیاں جلائی گئیں، مریضوں کے علاج معالجہ کو بزور طاقت روکا گیا یہ سب شرمناک، قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ پڑھے لکھے افراد کا اس طرح کا اخلاق نہیں ہو تا جو 11 دسمبر کے دن دیکھنے کو ملا۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا کہ پی آئی سی واقعہ نے وکلاء کے انتہائی باعزت پروفیشن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، بار کے نمائندے ایک قدم آگے آتے ہوئے قانون ہاتھ میں لینے والے وکلاء کے خلاف مثالی ایکشن لے کر وکلاء کے با عزت پروفیشن پر لگنے والے دھبے کو دھوئیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ بھی قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ سیکرٹری کوآرڈینیشن عارف چوہدری نے کہاکہ اگر وکلاء برادری کو کسی ڈاکٹر کے انفرادی عمل سے کوئی تکلیف پہنچی تھی تو وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اختیار رکھتے تھے اگر وکلاء بھی قانون توڑیں گے تو پھر بطور قوم عالمی برادری کے سامنے ہم کہاں کھڑے ہونگے؟
تبصرہ