مطلوب شریف خاندان کے افراد باہر جاتے ہیں پھر واپس نہیں آتے: خرم نواز گنڈاپور
کچھ خوش قسمت ایسے ہیں جن کی درخواستیں بلاتاخیر سن لی جاتی ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بیمار اسیر ہمایوں بشیر کی درخواست اس کی موت کے دن تک نہیں سنی گئی
قانون سب کےلئے ایک ہے تو پھر فوری انصاف سب کو میسر آنا چاہیے: سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
نواز شریف کا سوا کروڑ ووٹر ساڑھے 5سو فی کس چندہ دے 7 ارب جمع ہو جائینگے
لاہور (14 نومبر 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ کسی کی بیماری پر سیاست واقعی نہیں ہونی چاہیے لیکن شریف خاندان کا ریکارڈ اس قدر برا ہے کہ اس خاندان کا مطلوب فرد جو بھی باہر جاتا ہے واپس نہیں آتا شائد اسلیے حکومت ایک سزا یافتہ جھوٹے بیمار شخص کی واپسی کی ٹھوس ضمانت چاہتی ہے۔ شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ میں نے وکلاء کو اپیل کی درخواست دے کر لاہور ہائیکورٹ بھجوا دیا ہے اور پریس کانفرنس کے ختم ہونے سے پہلے خبر آ گئی تھی کہ درخواست سماعت کےلئے منظور کر لی گئی ہے اور دو رکنی بنچ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔ کچھ خوش قسمت مجرموں کی درخواستیں ایک گھنٹے کے اندر سماعت کےلئے مقرر ہو جاتی ہیں، دعا ہے ایسا انصاف پاکستان کے ہر غریب شہری کو میسر آئے۔
انہوں نے کہا کہ اول تو نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں ہے جس کا علاج پاکستان نے اندر نہ ہو سکے، اگر حکومت 7 ارب روپے کے بانڈز کے عوض مان گئی ہے تو یہ بانڈز جمع کیوں نہیں کروائے جاتے، شریف خاندان نے اقتدار کے ہر دن قومی خزانے کو اربوں کے ٹیکے لگائے اپنے علاج کے ٹیکوں کےلئے اگر وہ 7 ارب روپے کے شورٹی بانڈز جمع کروا دیں گے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر مفلوک الحال اور بیٹوں کے مقروض نواز شریف کے پاس پیسے نہیں ہیں تو وہ اپنے ان ایک کروڑ 28 لاکھ سے زائد ووٹرز سے اپیل کریں کہ وہ 7 ارب روپے کا بندوبست کریں اور اگر نواز شریف کا ہر ’’جانثار‘‘ ووٹر ساڑھے 5 سو روپے فی کس چندہ دے تو 7 ارب روپے بن جاتے ہیں، شہباز شریف اگر اپنے بھائی کے علاج کےلئے سنجیدہ ہیں تو ڈرامے بازی بند کر کے چندہ مہم شروع کریں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ اسحاق ڈار ملک سے بھاگ گئے واپس نہیں آئے، حسین نواز بھاگا واپس نہیں آیا، حسن نواز بھاگا واپس نہیں آیا، شہباز شریف کا داماد علی عمران بھاگا واپس نہیں آیا شائد اسی لئے حکومت کو خطرہ ہے کہ نواز شریف بھاگا تو واپس نہیں آئے گا اور قومی خزانے کے اربوں روپے ڈوب جائینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا قاتل شہباز شریف کس منہ سے انسانی ہمدردی کی بات کرتا ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا آج بھی اس قاتل اعلیٰ سے اپنے پیاروں کے بہنے والے خون کا حساب مانگ رہے ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک اسیر ہمایوں بشیر کو گردوں کا عارضہ لاحق تھا اور اسکے ڈائلسز ہو رہے تھے مگر اسے مرنے کے دن تک ضمانت ملنا دور کی بات اس کی درخواست ہی سماعت کےلئے مقرر نہیں ہوئی تھی اسی لئے ہم افسوس کے ساتھ کہتے ہیں کہ امیر کا پاکستان اور غریب کا پاکستان اور ہے۔
تبصرہ