ایس پی سلمان کے حکم پر درجنوں اہلکار کارکنوں پر گولیاں برساتے رہے: جواد حامد کا بیان
بابر کانسٹیبل نے دونوں ہاتھوں میں پستول تھام رکھے تھے جس کا ایک
فائر محمد سرور کے پیٹ میں لگا
سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے جواد حامد اپنا مزید بیان آج 7 ستمبر کو بھی
قلمبند کروائیں گے
لاہور (6 ستمبر 2019ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس سلسلے میں مستغیث جواد حامد نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ تھانہ فیصل ٹاؤن کا کانسٹیبل بابر جو سول ڈریس میں ملبوس تھا دونوں ہاتھوں میں پستول تھامے پورے ایریا میں اندھا دھند فائرنگ کرتا رہا اور دندناتا رہا۔ کانسٹیبل بابر نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کی طرف آتے ہوئے محمد سرور ولد محمد انور پر فائرنگ کی جس کا ایک فائر محمد سرور کے دائیں جانب پیٹ پر لگا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا، کانسٹیبل بابر کو اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے موقع پر موجود میاں ممتاز احمد نے بچشم خود دیکھا۔
جواد حامد نے مزید یبان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی سلمان علی خان کے حکم پر کانسٹیبل شکیل فلک، طیب طارق، سید احسن عابد، محمد انور، محمد دلاور، غلام عباس اور محمد عرفان نے منہاج القرآن مرکزی سیکرٹریٹ کے سامنے موجود پرامن کارکنان پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ کانسٹیبل شکیل فلک کا ایک فائر وقاص مسیح ولد نعمت مسیح کو گردن پر لگا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا، کانسٹیبل طیب طارق کا ایک فائر معراج دین ولد جان محمد کو پیٹ پر لگا، کانسٹیبل احسن عابد کا ایک فائر محمد ارسلان انجم ولد غلام رسول کی بائیں ٹانگ پر ٹخنے کے اوپر لگا جس سے و ہ شدید زخمی ہو گیا۔ کانسٹیبل محمد دلاور کا فائر محمد اکرام اللہ ولد منظور احمد کے پیٹ پر لگا۔ کانسٹیبل غلام عباس کا ایک فائر محمد منصور کو بائیں ران پر لگا۔ کانسٹیبل محمد عرفان کا ایک فائر نثار عباس کو بائیں ٹانگ پر لگا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ پولیس اہلکار اندھا دھند فائرنگ کرتے، تشدد کرتے اور خوف و ہراس پھیلاتے ہوئے پورے علاقے میں دندناتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسران اور اہلکار جس طرح بےگناہوں کو موت کے گھاٹ اتاررہے تھے اور بہیمانہ تشدد کررہے تھے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں اسی دہشت گردی کا حکم دیا گیا تھا اور کوئی روک ٹوک نہ تھی۔ اس موقع پر عدالت میں صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ موجود تھے۔جواد حامد اپنا مزید بیان آج 7 ستمبر انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں قلمبند کروائیں گے۔
تبصرہ