پولیس کا شہریوں اور کمزوروں کے خلاف رویہ ناقابل برداشت ہو چکا: عوامی تحریک
پنجاب پولیس سانحہ ماڈل ٹاؤن کی صورت میں اپنا مکروہ چہرہ قوم کو
دکھا چکی: بشارت جسپال
کیا پولیس کو ٹھیک کرنے کےلئے بھی آئی ایم ایف کے پیکج کی ضرورت ہے؟ فیاض وڑائچ، نور
اللہ صدیقی
لاہور (5 ستمبر 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی کے ممبران بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور نوراللہ صدیقی نے عمر رسیدہ بزرگ خاتون سے پولیس افسر کی بدتمیزی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کا قانون پسند شہریوں اور کمزوروں کے خلاف رویہ ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو جاہلوں، ذہنی مریضوں اور رشوت خوروں سے پاک کیا جائے۔ پولیس میں آج بھی ایسے ناسوروں کی اکثریت ہے جو لوٹ مار اور ظلم کےلئے وردی پہنتے ہیں۔ پنجاب پولیس سانحہ ماڈل ٹاؤن کی صورت میں اپنا مکروہ چہرہ قوم کو دکھا چکی ہے۔ آئی جی بھی بےبس اور ایک مہرہ ہے، پولیس کے اندر ایک مافیا ہے جو زندگی موت کے فیصلے کرتا ہے۔ پنجاب پولیس کے ظلم کی وجہ سے جرم بڑھ رہا ہے، ہر جرم کے پیچھے پولیس کی وردی ہے، عمران خان بتائیں کہ انہیں پولیس کے ادارے کو ٹھیک کرنے کےلئے بھی آئی ایم ایف کے پیکج کی ضرورت ہے؟
ماڈل ٹاؤن میں 14 لوگوں کو قت کرنیوالے پولیس افسروں اور اہلکاروں میں سے کسی ایک کو سزا نہیں ہوئی جب قتل کرنے پر بھی پولیس افسر اور اہلکار دندناتے پھریں گے تو شہری محفوظ کیسے ہونگے۔ پولیس کا محکمہ ہر سال عوام کے خون پسینے کی کمائی سے 100 ارب روپے سے زائد بجٹ لیتا ہے یہ بجٹ پولیس کو عوام کے جان و مال کے تحفظ اور شریف شہریوں کو تحفظ دینے کےلئے دیا جاتا ہے مگر بد قسمتی سے پولیس میں اہلکار سے لے کر ایس ایچ او تک لوٹ مار اور ظلم و تشدد میں ملوث ہیں۔ نجی ٹارچر سیل پہلے بھی موجود تھے اب بھی موجود ہیں، ایک دو اہلکاروں کو یا افسروں کو معطل کرنے سے کچھ نہیں بدلے گا۔ یہ ڈرامے قاتل اعلیٰ پنجاب بھی بہت رچا چکا جس تھانے میں شریف شہری سے زیادتی ہو اس ضلع کے ڈی پی او کو گھر بھیج دیا جائے تو پھر ہی بہتری کے امکانات ممکن ہے۔
تبصرہ