71 سال میں ایک بھی ڈھنگ کا معاشی ماہر پیدا نہ کر سکے: خرم نواز گنڈاپور
1947ء میں بانی پاکستان کو غیر ملکی معاشی ماہرین کی خدمات لینے کا مشورہ دیا گیا تھا
ہر حکومت نے مانگے تانگے کے معاشی دانشوروں سے کام چلایا: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
لاہور (23 اپریل 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان بدترین معاشی صورت حال سے دو چار ہے ،جب تک پاکستان کا سرمایہ کار، صنعت کار اور کاروباری برادری حکومت پاکستان کو معاشی بدحالی سے نکالنے کیلئے شانہ بشانہ کھڑے نہیں ہونگے اس وقت تک پاکستان کومعاشی بحران سے آئی ایم ایف نکال سکے گا نہ ورلڈ بنک۔ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے معاشی اعتبار سے پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا 1947ء میں تھا وہ صورتحال آج بھی درپیش ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں اور معیشت سے متعلق اداروں اور ہمارے ہائر ایجوکیشن سسٹم کو اس ناکامی کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ ہم 71 سال گزر جانے کے بعد بھی ڈھنگ کا ایک بھی معاشی ماہر پیدا نہیں کر سکے۔ ہر حکومت نے مانگے تانگے کے ’’معاشی دانشوروں‘‘ اور عطائیوں سے کام چلایا اور ’’ڈنگ ٹپاؤ‘‘ معاشی پالیسیاں بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میری نظر سے 21 اکتوبر 1947ء کو ایک محبِ وطن کاروباری شخصیت رفیع بٹ کی طرف سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو لکھا گیا خط اور دیا گیا مشورہ گزرا جس میں انہوں نے بانی پاکستان کو لکھا تھا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے ہمیں غیر ملکی معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہیے ورنہ معاشی حوالے سے بد سے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 1947ء میں بانی پاکستان کو دیا گیا مشورہ آج بھی قابل عمل ہے۔ حکومت معاشی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے ماہرین کی مدد لے۔
تبصرہ