نیوزی لینڈ حکومت کا 10 یوم میں قانونی اصلاحات کا اعلان قابل تقلید ہے: خرم نواز گنڈاپور
ہم 70 ہزار قربانیوں کے بعد بھی دہشت گردی سے نمٹنے کی جامع پالیسی نہ بنا سکے
ڈاکٹر طاہرالقادری نے فروغ امن نصاب دیا، منہاج یونیورسٹی نے سکول آف پیس قائم کیا
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری 20 مارچ کو فیصل آباد میں قرآن کانفرنس سے خطاب کرینگے
لاہور (19 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بیان دیا ہے کہ مساجد میں دہشتگردی کے واقعہ کے 10 دن کے اندر ملک میں اسلحہ قوانین میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں جبکہ پاکستان میں 70 ہزار سے زائد جانی قربانیوں کے بعد بھی دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے کوئی جامع پالیسی نہ بن سکی، سانحہ اے پی ایس کے بعد 2015ء میں تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان منظور کیا مگر 4 سال گزر جانے کے بعد بھی اس پر من و عن عمل درآمد نہ ہو سکا اور اب سن رہے ہیں کہ اس ضمن میں 28 مارچ کوکوئی پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل اجلاس بلایا گیا ہے، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے امن نصاب اور درجنوں کتب پر مشتمل جامع نصاب ترتیب دیا جو شائع ہو چکا ہے، اس کے علاوہ ان کے حکم پر منہاج یونیورسٹی لاہور میں سکول آف پیس اینڈ ریلیجنز قائم کیا گیا جہاں تمام مذاہب کے طلباء و طالبات اور اساتذہ ایک چھت کے نیچے بین المذاہب رواداری کی تعلیم دے رہے ہیں اور صوفیائے کرام کی انسان دوست تعلیمات اور کردار سے آئندہ نسلوں کو روشناس کروانے کیلئے ’’تصوف سنٹر‘‘ قائم کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی سوسائٹی کو حقیقی معنوں میں پرامن بنانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اس کی ابتداء سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، مدارس سے کرنا ہو گی جب تک نوجوانوں کو امن کی فلاسفی سمجھ نہیں آئے گی اس وقت تک انتہا پسندی اور دہشتگردی ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن کے حوالے سے ایک مفصل قومی بیانیہ کی ضرورت ہے جو سرکار کی فائلوں تک محدود نہ ہو بلکہ اس کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔
دریں اثناء منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ترجمان نے کہا ہے کہ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری 20 مارچ بروز بدھ کینال پیلس کینال روڈ فیصل آباد میں قرآن کانفرنس سے خطاب کرینگے۔ چیئرمین سپریم کونسل فیصل آباد کے تنظیمی عہدیداروں، رہنماؤں اور مختلف جماعتوں کے سیاسی، سماجی رہنماؤں سے بھی ملاقات کرینگے۔
تبصرہ