ماڈل ٹاؤن میں خواتین کو شہید کرنیوالے کس پولیس تشدد کی بات کرتے ہیں؟ خرم نواز گنڈاپور
80 سال کے بوڑھوں کی ہڈیاں توڑی گئیں، تب حمزہ شہباز خاموش کیوں تھے؟ بیان پر ردعمل
دونوں باپ بیٹوں نے پنجاب پولیس کو ہٹلر کی گسٹاپو فورس کی طرح استعمال کیا، سیکرٹری جنرل
لاہور (7 دسمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کے بیان کہ پولیس نے ان کے کارکنوں پر تشدد کیا کے ردعمل میں کہا کہ جب 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے چہروں پر گولیاں برسا کر انہیں شہید کیا جارہا تھا ان کے بال اور دوپٹے نوچے جارہے تھے اور 80 سال کے بوڑھوں کی ہڈیاں توڑی جارہی تھیں اور آنسو گیس کی بدترین شیلنگ سے پورے ماڈل ٹاؤن کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا گیا تھا تب حمزہ شہباز خاموش کیوں تھے؟ انہوں نے ردعمل میں کہا کہ دونوں باپ بیٹوں نے پنجاب پولیس کو ہٹلر کی گسٹاپو فورس کی طرح سیاسی مخالفین کی قتل و غارت گری اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا، تشدد اور ظلم کی بدترین روایات قائم کرنے والے آج کیوں کیوں چیخ رہے ہیں، ابھی تو کچھ نہیں ہوا، ابھی تو قتل و غارت گری اور لوٹ مار کے ریفرنسز کے فیصلے آنے ہیں، انہوں نے کہا کہ ظلم وہ تھا جو 17 جون 2014ء کے دن ہوا اور قتل عام کے دلدوز مناظر میڈیا کے ذریعے دنیا نے دیکھے اور پھر اسی حمزہ شہباز اور اس کے والد نے جو آج کل نیب کے پاس زیر تفتیش ہیں نے شہداء کے ورثاء سے ایف آئی آر کے اندراج اور شفاف تفتیش کا آئینی حق بھی چھین لیا تھا، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے 10 سال پنجاب میں لوٹ مار کی، ظلم کیا، اب حساب دینے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ قاتلوں اور لٹیروں کیلئے پیسے لے کر نعرے لگانے والے نام نہاد بے ضمیر کارکن ڈنڈوں اور تھپڑوں کے مستحق ہیں، انہوں نے کہا کہ جس دن شریف خاندان کے افراد پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے اور ان کے گھر کے دروازوں پر ان کی لاشیں اٹھیں تب سمجھیں گے کہ پولیس نے ظلم کیا اور پھر اس کی مذمت بھی کرینگے، ابھی تو پولیس سمیت تمام ادارے ان کو تحفظ دے رہے ہیں، ان سے لاڈ کر رہے ہیں اور ان کے نخرے اٹھا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان جو ظلم کرتا رہا اب اس کے حساب کا وقت آ پہنچا ہے۔
تبصرہ