سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: طارق عزیز پر مسلسل تیسرے روز جرح، گلو بٹ کو پہنچانے سے انکار
عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشتگردی عدالت میں پولیس فائرنگ اور تشدد کے ویڈیو کلپس پیش کر دئیے
استغاثہ کے مطابق ایس پی طارق عزیز نے شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کرنے کا براہ راست حکم دیا
عدالت میں مستغیث جواد حامد، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ، نعیم الدین چودھری و دیگر موجود تھے
لاہور (6 ستمبر 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں ایس ایس پی ڈسپلن اور سانحہ کے ملزم طارق عزیز پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء کی طرف سے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مسلسل تیسرے روز جرح جاری رہی، عوامی تحریک کے وکلاء نے کمرہ عدالت میں ویڈیو کلپس چلائے جس میں ایس پی طارق عزیز، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار ماڈل ٹاؤن میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے بالمقابل پارک میں گن مینوں اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے اور پولیس نہتے کارکنان پر سیدھی فائرنگ کرتی اور کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتی نظر آتی ہے، عوامی تحریک کے وکلاء نے طارق عزیز کو ایک موقع پر ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی موومنٹ دکھائی اور ان سے سوال کیا کہ کیا آپ اس شخص کو جانتے ہیں؟ جس پر طارق عزیز نے انکار کر دیا کہ میں انہیں نہیں جانتا اس پر عدالت میں سب مسکرانا شروع ہو گئے، طارق عزیز نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ جس گراؤنڈ میں کھڑے ہیں وہ ادارہ منہاج القرآن کے سامنے پارک کی جگہ ہے۔ طارق عزیز نے گلو بٹ کی شناخت سے بھی انکار کر دیا جس پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ یہ وہی گلو بٹ ہیں جنہیں آپ نے شاباش دی اورگلے سے لگایا۔ ویڈیو میں ایک موقع پر پولیس کی بھاری نفری اللہ اکبر کے نعرے لگاتی نظر آتی ہے جس پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس والوں کو قتل عام کا جو ٹاسک ملا تھا اسے مکمل کرنے کے بعد یہ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، ایس ایس پی ڈسپلن طارق عزیز جو 17 جون 2014ء کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر ایس پی ماڈل ٹاؤن تھے اور استغاثہ کے مطابق انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کرنے کا حکم دیا، یہ فائرنگ ان کے گارڈ نثار نے کی۔
سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد نے کہا کہ سینئر افسران عدالت کے روبرو مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور ناقابل تردید شواہد کو بھی جھٹلا کر عدالت سے تعاون کرنے کی بجائے دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملزمان کے پاس اپنے دفاع کیلئے کہنے کو کچھ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ کے مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور حواریوں کی طلبی کے بھی منتظر ہیں، ان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے۔ عدالت میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے مستغیث جواد حامد، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، محمد یاسر ایڈووکیٹ موجود تھے۔
تبصرہ