مقدس ہستیوں کے خلاف فتنے روکنے کیلئے قانون سازی ناگزیر ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
جب تک عالمی سطح پر واضح قانون سازی نہیں ہو گی ان واقعات کا احتمال رہے گا: سربراہ عوامی تحریک
خاکوں کے خلاف نوجوانوں نے سوشل میڈیا کے موثر استعمال سے اپنی آواز دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچائی
ظالم اقتدار کے خاتمہ میں شہدائے اسلام آباد وماڈل ٹاؤن کی قربانیاں ہمیشہ یاد رہیں گی
لاہور (31 اگست 2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کے منسوخ ہونے کے اقدام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ایک نئے تصادم اور خلفشار سے بچ گئی، مقدس ہستیوں کے خلاف فتنوں کا راستہ روکنے کیلئے ابہام سے پاک قانون سازی ناگزیر ہے، جب تک عالمی سطح پر اس ضمن میں واضح قانون سازی نہیں ہو گی اس نوع کے واقعات کا احتمال رہے گا۔ وہ نیویارک میں مقامی تنظیم کے عہدیداران، ذمہ داران سے ایک ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ خاکوں کے مقابلے رکوانے کیلئے نوجوانوں نے سوشل میڈیا کا موثر اور انتہائی مثبت استعمال کیا اوراپنی آواز دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچائی، انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ نئی نسل عشق مصطفیﷺ کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے اور وہ اپنے نبی آخر الزماں کی حرمت اور تقدس سے آگاہ ہے، انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اہانت آمیز رویے سے بچنے کیلئے او آئی سی کو اپنا عالمی کردار ادا کرنا ہو گا اور حکومت پاکستان کو بھی اپنی اسلامی، قومی و ملی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، انہوں نے کہا کہ اہانت آمیز خاکوں سے متعلق مذمتی قرارداد پاس کرنے پر سینٹ آف پاکستان کے اقدام کو سراہتے ہیں، اب ایک قدم مزیدآگے آتے ہوئے حکومت او آئی سی کا اجلاس بلانے کیلئے اپنا سفارتی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری بین المذاہب تصادم کا باعث بننے والے عوامل کا راستہ روکے، اس رویے سے عالمی امن کے لیے بروئے کار لائی جانے والی کوششیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور انسانیت کے دشمن دہشتگردوں کے بیانیے کو تقویت ملتی ہے۔ اگر برداشت، رواداری اور بقائے باہمی کے عالمی متفقہ اصولوں کو نظر انداز کر دیا جائے اور اخلاقی، مذہبی اقدار کی بے توقیری کی جائے تو امن عالم کی موجودہ صورتحال بد تر ہوجائے گی اور دنیا میں موجود تناؤ کو ختم کرنے کی تمام کوششیں بے سود ہو کر رہ جائیں گی۔ آزادی اظہارِ رائے کی آڑ میں مقدس ہستیوں کی اہانت کا جواز تلاش کیا جاتا ہے جو سراسر ناجائز اور غلط ہے۔ آزادی اظہارِ رائے کا تصور مادر، پدر آزاد نہیں ہے۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے 30، 31 اگست 2014ء کی رات ریاستی جبروتشدد کا نشانہ بننے اور شہادت کا جام نوش کرنے والے کارکنان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی اور کہا کہ ظالم اقتدار کے خاتمے میں شہدائے اسلام آباد اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
تبصرہ