سابق ڈی سی او کیپٹن (ر) عثمان پر اے ٹی سی میں مسلسل تیرے روز جرح
سابق ڈی سی او عدالت سے حقائق چھپا رہے ہیں: وکلاء عوامی تحریک
لاہور (30 اگست 2018ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے سلسلہ میں مسلسل تیسرے روز سابق ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان پر جرح جاری رہی۔ انہوں نے وکلاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے صرف حفاظتی بیرئیرز ہٹانے کا حکم ملا، اس سے کوئی لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے اسکی رپورٹ منگوانا یا اسکا جائزہ لینا میرا کام نہیں تھا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس سے پہلے کسی آپریشن کے دوران کہیں کوئی جانی نقصان ہوا یہ میرے علم میں نہیں۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے کہاکہ سانحہ کے موقع پر موجود ایک سینئر افسر عدالت سے حقائق چھپا رہا ہے۔ کیپٹن (ر) عثمان نے اس بیان کے باوجود کہ وہ صبح پونے 9 بجے سے پونے 1بجے تک موقع پر موجود رہے اس بات سے انکار کیا کہ انکی موجودگی میں پولیس نے کسی قسم کی کوئی فائرنگ کی، حالانکہ فائرنگ کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔
سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد، رائے بشیر ایڈووکیٹ، بد ر الزمان چٹھہ اور نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن (ر) عثمان نے عدالت میں مسلسل جھوٹ بولا اور حقائق مسخ کرنے کی کوشش کی وہ ابھی تک قاتل اعلیٰ پنجاب کو اپنا باس سمجھتے ہیں اور انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، پولیس کو فائرنگ کرتے اور بے گناہوں کی جانیں لیتے میڈیا کے ذریعے پوری قوم نے دیکھا جبکہ کیپٹن عثمان موقع پر موجود ہونے کے باوجود پولیس فائرنگ سے انکار کر رہے ہیں۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ کیپٹن (ر) عثمان کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں حصہ لینے کی شرط پر ڈی سی او لاہور لگایا گیا اور ساڑھے 14 لاکھ روپے ماہانہ کی تنخواہ پر صاف پانی پروجیکٹ میں بطور انعام تعینات کیا گیا۔
مستغیث جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کاایک متشدد کردار عوامی تحریک کے کارکن میاں افتخار کو تشدد کر کے زخمی کرنے والے ڈی ایس پی آفتاب پھلروان سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں طلب کئے جانیوالے ملزمان میں شامل ہیں۔
گزشتہ روز اے ٹی سی میں آفتاب پھلروان نے درخواست دی کہ انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے اس پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ کسی ملزم کو کوئی ریلیف نہیں ملنا چاہیے، بلکہ تمام ملزمان کو عہدوں سے ہٹایا جائے، مستغیث جواد حامد نے کہا کہ یہ وہی آفتاب پھلروان ہیں جنہوں نے سانحہ کے زخمیوں کا میڈیکل ریکارڈ تبدیل کرنے کیلئے جناح ہسپتال میں ڈاکٹرز کو پریشرائز کیا اور میڈیا کے آنے کے بعد وہاں سے بھاگ گیا۔ جواد حامد نے کہا کہ ہمارے بے گناہوں کے قاتل کسی قانونی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
تبصرہ