قاتل اعلیٰ بتائیں 13 جولائی کو پولیس نے انکے کتنے کارکن قتل کیے؟: ڈاکٹر طاہرالقادری
کتنی خواتین کی لاشیں گریں؟ دہشتگردی کی دفعات کے تحت کتنے جیلوں میں بند ہیں ؟سربراہ عوامی تحریک
17 جون کو اسی شہباز شریف کے حکم پر ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، 14 شہید ہوئے
اسی شہباز شریف نے ہمارے 23سو سے زائد کارکنوں پر دہشتگردی کی جھوٹی ایف آئی آرز درج کروائیں
شہباز شریف جیلوں کا نظام درست کر دیتے تو آج ان کے بھائی کو سہولتوں کیلئے درخواست گزار نہ ہونا پڑتا
عابد باکسر نامی شخص نے میرے قتل اور سانحہ ماڈل ٹاؤن بارے انکشاف کیے، جے آئی ٹی بننی چاہیے
جعلی پولیس مقابلوں میں مارے جانے والوں کے والدین کو انصاف ملنا چاہیے، اٹلی پہنچنے پر گفتگو
لاہور (20 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پولیس تشدد کا واویلا کرنے والے قاتل اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اعداد و شمار کے ساتھ بتائیں کہ 13 جولائی کے دن ان کے کتنے کارکن قتل ہوئے؟ کتنی خواتین کی لاشیں گریں؟ کتنوں کی ہڈیاں ٹوٹیں ؟کتنے دہشتگردی کی دفعات کے تحت جیلوں میں بند ہیں؟ جبکہ 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن لاہور میں اسی شہباز شریف کے حکم پر پولیس نے 100 لوگوں کو گولیاں ماریں، 2 خواتین سمیت 14 کو شہید کیا، خواتین کے بال اور دوپٹے نوچے، 23 سو سے زائد کارکنوں پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کیں، سینکڑوں گھروں سے اٹھائے گئے، 25 ہزار سے زائد حبس بے جا میں رکھے گئے، پورا پنجاب کنٹینر کھڑے کر کے سیل کیا گیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بیشتر زخمی آج بھی زیر علاج اور دہشتگردی کی عدالتوں میں پیشیاںں بھگت رہے ہیں، اگر ان کے پاس اس حوالے سے ثبوت اور اعداد و شمار نہیں ہیں تو پھر انہیں جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیے، 13 جولائی کو لاہور کے عوام نے مجرم کے استقبال کی ریلی کا مکمل بائیکاٹ کیا، گملے توتب ٹوٹتے اگر لوگ نکلتے، وہ تعلیمی، تربیتی کانفرنس سے خطاب کے سلسلے میں اٹلی پہنچنے پر عہدیداروں، کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شہباز شریف مسلسل 10 سال پنجاب میں حکمران رہے، انہوں نے ہسپتال، تعلیمی ادارے تو ٹھیک نہیں کیے کم از کم جیلوں کی حالت زار ہی ٹھیک کر لیتے تو آج ان کے مجرم بھائی کوجیل مینوئل کے برعکس چھوٹی چھوٹی سہولتوں کیلئے درخواستیں اور چٹیں نہ دینا پڑتیں، یہ سہولتیں انہیں مانگے بغیر مل جاتیں، انہوں نے کہا کہ قومی مجرم نواز شریف آج اپنے لیے جو سہولتیں مانگ رہے ہیں بہت جلد یہی سہولتوں قاتل اعلیٰ پنجاب بھی مانگتے ہوئے نظر آئیں گے، سہالہ کیلئے تڑپنے والے قومی مجرم نواز شریف کو اڈیالہ سے نکالا گیا تو یہ قانون سے مذاق اور آئین سے انحراف ہو گا۔ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے ’’تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں اور کسی سے کوئی امتیاز نہیں کیا جائیگا‘‘جیل میں جو سہولتیں سزایافتہ مجرموں کو میسر ہیں نواز شریف بھی اسی سلوک کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سنا ہے عابد باکسر نامی کوئی شخص عدالت میں پیش ہوا ہے، اس عابد باکسر نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں بیان دیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی میں مجھے بھی قتل کرنے کا کسی افسر کو ٹاسک دیا گیا تھا اور عابد باکسر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بھی کچھ راز اپنے سینے میں رکھنے کا دعویٰ کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ یہ حقائق جاننے کیلئے پاناما طرز کی ایک بااختیار جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پس پردہ عوامل کے ساتھ ساتھ ان گھروں کے بچوں کے والدین کو بھی انصاف مل سکے جنہیں شہباز شریف کے حکم پر جعلی پولیس مقابلوں میں پار کیا گیا۔
تبصرہ