قومی مجرم کی لائیو کوریج بین کرنے کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنیوالوں کی زبانیں گدی سے کھینچ
لی جائیں
الیکشن کمیشن میں درخواست دی قومی مجرم کے نام پر نواز لیگ کی رجسٹریشن ختم کی جائے
اشرافیہ کسی رعائت کی مستحق نہیں: سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک کی وفود سے گفتگو
لاہور (12 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پیمرا کی طرف سے قومی مجرم نواز شریف کی لائیو کوریج بین کرنے کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہیں یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، عوامی تحریک نے دو ماہ قبل الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی کہ ایک نا اہل شخص پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا تواس کے نام پر سیاسی جماعت کیسے کام کر سکتی ہے ہم نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی کہ نا اہل نواز شریف کے نام پر ن لیگ کی رجسٹریشن ختم کی جائے، فی الحال تاریخیں مل رہی ہیں، فیصلہ نہیں۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اللہ نے نواز شریف کو ہماری زندگی میں اصل شکل کے ساتھ بے نقاب کر دیا انہیں جن مقدمات میں سزا ملی یہی ان کا اصل چہرہ تھا، یہ ظالم اور سفاک بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کے عادی مجرم آج اپنے دفاع کیلئے اپنے معصوم کارکنوں کو بھی ریاستی اداروں سے لڑوانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایاز صادق جو بطور سپیکر اتفاق رائے، رواداری، اعتدال کی بات کرتا تھا وہ بھی اپنے اصل چہرے کے ساتھ بے نقاب ہو چکا اور دھمکیاں دے رہا ہے۔ یہ سارے منافق ایک ایک کر کے بے نقاب ہو رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ سعد رفیق 17 جون 2014 کے دن اچھل اچھل کے کہتا تھا ڈاکٹر صاحب آ جائیں ہم آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور آج ان کے طوطے اڑے ہوئے ہیں اور ایک مجرم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے انہیں ٹھنڈے پسینے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے عہدیدار پیشہ ور مجرم اور فراڈیے ہیں۔ انہوں نے اس قوم کا مال لوٹا ہے، یہ سب ایک ایک کر کے جیل جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ آج پکڑ دھکڑسے بچنے کیلئے اپیلیں کرنیوالے عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنان پرتشدد کرواتے رہے اور پولیس کو اپنے ہی عوام کے خلاف استعمال کرتے رہے، یہ ظالم کسی رو رعائت کے مستحق نہیں ہیں۔ فوج، عدلیہ کے خلاف زبان درازی کرنے والوں کی زبانیں گدی سے کھینچ لی جائیں، یہ ادارے ہمارے ہیں جنکی جائیدادیں، کاروبار اور اولادیں لندن میں ہیں انہیں قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
تبصرہ