سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور قومی مجرم مکافات عمل کا شکار ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
شہباز شریف ٹھیک کہتے ہیں وقت ایک جیسا نہیں رہتا ایک وقت 17 جون 2014 کا تھا جو آج نہیں رہا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور قومی مجرم مکافات عمل کا شکار ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
مجھ پر کوئی مقدمہ نہیں تھا، پھر بھی میرے طیارے کو اسلام آباد نہیں اترنے دیا گیا
میرااستقبال روکنے کیلئے 25 ہزار گرفتاریاں کیں، پنجاب کنٹینروں سے سیل کیا
آج مجرم نواز شریف پر اسی پاکستان کی زمین تنگ ہو چکی، کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
یہ انسان نہیں درندے ہیں، ان کے ساتھ نرمی کا مطلب قومی سلامتی پر سمجھوتہ ہو گا
ن لیگ کوئی سیاسی، جمہوری جماعت نہیں، تشدد اور دولت پسند نودولتیوں کا ایک گروہ ہے
لاہور (12 جولائی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سنٹرل کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قاتل اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ٹھیک کہتے ہیں وقت ایک جیسا نہیں رہتا ایک وقت 17 جون 2014 کا تھا جو آج نہیں رہا۔ ایک وقت وہ تھا جب اسی قاتل اعلیٰ نے عوامی تحریک کے ہزار ہا کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں کے بال اور دوپٹے نوچے، میرے طیارے کو ہوا میں معلق رکھا، ماڈل ٹاؤن کا 2 ہفتے محاصرہ کیا، پورے پنجاب کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا تاکہ کارکن میرے استقبال کیلئے ائر پورٹ نہ آ سکیں، ایک وہ وقت تھا جو گزر گیا۔ قاتل اعلیٰ ریاستی اداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ریاست اس پر اب خاموش تماشائی نہ بنے، بے گناہوں کے قاتل اور قومی مجرموں کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا جائے یہ لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے کبھی نہیں مانیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور قومی مجرم آج مکافات عمل کا شکار ہیں، شریف برادران نے 17 جون 2014ء کے قتل عام کے سانحہ اور بربریت کاقدم قدم پر دفاع کیا، شہداء کے ورثاء کی ایف آئی آر درج نہ ہونے دی، انصاف کی راہ میں روڑے اٹکائے اور ناحق قتل کر دئیے جانے والے قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں کے خون کا تمسخر اڑایا، 23 جون 2014 ء کے دن میری پاکستان آمد پر پورے پنجاب کو کنٹینروں سے سیل کر کے عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کیلئے صوبہ پنجاب ایک جیل اور عقوبت خانے میں تبدیل کر دیا گیا، میں نے کوئی ملکی قانون نہیں توڑا تھا نہ مجھ پر کوئی مقدمہ تھا، پھر بھی میرے طیارے کو اسلام آباد اترنے نہیں دیا گیا اور ہوا میں چکر لگوائے گئے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آپ سچ کہتے ہیں کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکافات عمل ہے کہ آج قومی مجرم نواز شریف پر پاکستان کی زمین تنگ ہو چکی ہے، یہ لندن اور پاکستان کی سڑکوں پر چلنے کے قابل نہیں رہے اور جیل کی کوٹھری کے سوا کوئی جگہ انہیں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم نے 14 لاشیں، سینکڑوں زخمی کارکنان، دہشتگردی کے درجنوں جھوٹے مقدمات کا بوجھ اٹھا رکھا ہے آج کے دن تک انصاف بھی نہیں ملا، پھر بھی ریاست کے کسی ادارے کے وقار کے خلاف اپنی زبان پر حرف شکایت نہیں لائے اور آج بھی اداروں سے انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں اور امن اور صبرکا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا۔
انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آج آپ عبرت کا نشان اور دھرتی کا بوجھ ہو، انہوں نے کہا کہ 17 جون سے لیکر 23 جون تک ہمارے 25 ہزار کارکنوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، پورے پنجاب کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا یہی نہیں یکم اگست 2014 سے 14 اگست تک ماڈل ٹاؤن لاہور کو بقیہ لاہور اور پنجاب سے کاٹ دیا گیا، خوراک اور دوائی بھی روک لی گئی، کارکنوں کو اپنے شہید بہن بھائیوں کیلئے قرآن خوانی کیلئے بھی مرکزی سیکرٹریٹ آنے سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ن لیگ کے سابق وزراء کہتے ہیں کہ ہم پرامن لوگ ہیں، ہمارے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ نہ کی جائے، انہوں نے کہا کہ ن لیگ کوئی سیاسی، جمہوری جماعت نہیں ہے، تشدد اور دولت پسند نودولتیوں کا ایک گروہ ہے، پر امن شہریوں کو قتل کرنے، مسلح افواج اور عدلیہ کے خلاف مہم چلانے والے پرامن لوگ نہیں ہو سکتے۔ ماڈل ٹاؤن کا قاتل شہباز شریف استقبال کی آڑ میں مجرم کو گرفتاری سے بچانا اور ملک میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے ان فسادیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، قومی مجرم کی لائیو کوریج الطاف حسین کی طرح بین ہونے چاہیے۔ ریاست پاکستان کے حوالے سے دونوں کے بیانات اور خیالات میں کوئی فرق نہیں۔ نواز شریف سے نرمی برتنے کا مطلب قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہو گا۔
تبصرہ