سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملو ث پولیس افسر عہدوں سے ہٹائے جائیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
شفاف الیکشن اور انصاف کی فراہمی نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے
یہ نظام کرپشن کو جنم اور کرپٹ عناصر کو تحفظ دیتا ہے، بدلے بغیر کچھ نہیں بدلے گا
شہدائے ماڈل ٹاؤن کی چوتھی برسی پر پریس کانفرنس، پھولوں کی چادر چڑھائی، قرآن خوانی
سربراہ عوامی تحریک نے نماز عید جامع المنہاج میں ادا کی، عید ٹرو پر جھنگ میں والد گرامی کے مزار پر حاضری دی
لاہور (18 جون 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 17 جون کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کی چوتھی برسی پر مرکزی سیکرٹریٹ میں یادگار شہداء پر میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث وہ پولیس افسر جنہیں بطور قاتل انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے طلب کر رکھا ہے انہیں کیس کے حتمی فیصلے تک انکے عہدوں سے الگ کیا جائے وہ اپنی اہم سرکاری پوزیشنز کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور آئین کے آرٹیکل 10-A کے تحت فئیرٹرائل کے آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے انکا سرکاری مناصب سے الگ ہونا ضروری ہے۔ شفاف الیکشن کے ساتھ مظلوموں کو انصاف فراہم کرنا بھی نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ 17 جون کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کی چوتھی برسی پر تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں قرآن خوانی کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی جس میں عہدیداروں، کارکنان کی بڑی تعداد اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء بھی شریک ہوئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حصول انصاف کیلئے ساری توجہ قانونی جدوجہد پر ہے، نواز شریف اور شہباز شریف سمیت سانحہ میں ملوث سابق وزراء کی طلبی کا اہم کیس لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ سن رہا ہے، ہمارے بے گناہ کارکنوں کے اصل قاتل شریف برادران اور انکے حواری ہیں انکی طلبی سے انصاف کا عمل ٹریک پرچڑھے گا۔ 4 سال میں ایک بار بھی شریف برادران سے کسی نے بے گناہوں کے قتل عام کی باز پرس نہیں کی حالانکہ انکے ماسٹر مائنڈ ہونے کے ناقابل تردید شواہد عدالتوں میں پیش کر چکے اور غیر جانبدار میڈیا بھی انکے قاتل ہونے کے متعلق ثبوت قوم کے سامنے رکھ چکا، جو قتل و غارت گری 12 گھنٹے جاری رہے وہ محض اتفاق نہیں ہو سکتی، سانحہ سے پہلے، سانحہ کے دن اور سانحہ کے بعد کے حالات و واقعات ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں کہ شریف برادران کی مرضی سے سب کچھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 14 بے گناہوں کے قاتل اور موقع پر موجود پولیس افسران کے خلاف کوئی محکمانہ انکوائری تک کی ڈمی کارروائی کا بھی نہ ہونااور ملوث پولیس افسران کو اہم عہدوں پر ترقیاں ملنا، انہیں سفیر بنایا جانا، بیرون ملک بھجوایا جانا، پرکشش پوسٹنگز سے نوازا جانا کیا اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ قاتلوں کوتحفظ دیا گیا اور قتل و غارت گری پر انہیں انعامات سے نوازا گیا؟ اور یہ تحفظ فراہم کرنے والے وہی لوگ تھے جن کے پاس وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ جیسے مناصب تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 4 سال ظالم اشرافیہ کے خلاف حصول انصاف کی جنگ لڑی، الحمدللہ اس جدوجہد میں طاقت ور ظالم ٹولا ہمارے کارکنوں کو نہ ڈرا سکا اور نہ پیچھے ہٹا سکا، آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس سنا جا رہا ہے تو اس کا کریڈٹ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے جذبہ استقامت کو جاتا ہے اور میں نے اس کیس کوداخل دفتر نہیں ہونے دیا، قانونی حکمت کے ساتھ اسے زندہ رکھا اور ہر دن اس کیس کی حفاظت کی اور پہرہ دیا۔ آج پوری دنیا گواہی دے رہی ہے کہ ہم نے اپنے کارکنوں کے بے گناہ خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا، ہر قسم کی الزام تراشی اور بہتان طرازی کا سامنا کیا لیکن ہمارے پایہ استقلال میں کوئی جنبش نہیں لا سکا، انشا اللہ اب کامل انصاف بھی ہو گا اور قانون کو قاتل اور مقتول کے درمیان فرق کرنا ہو گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس ظالم نظام کے خلاف ہماری جدوجہد 3 دہائیوں پر محیط ہے، ہم سمجھتے ہیں یہ نظام کرپشن کو جنم اور کرپٹ عناصر کو تحفظ دینے والا ہے اسے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلے گا، چہرے بدلنے سے نظام بدلنے کی دھوکہ دہی بند ہو جانی چاہیے۔ پولیس، سرکاری ادارے اور موجودہ بیورو کریٹس اس نظام کا مکروہ چہرہ ہیں اس نظام نے انہیں ظلم کرنے والا بنا دیا یہ سب بدلنا ہو گا، انتخابی اصلاحات او ر اداروں کی تشکیل نو کئے بغیر عوام کو اس ظالم نظام سے نجات نہیں ملے گی۔
سربراہ عوامی تحریک نے عید الفطر کی نماز جامع مسجد منہاج القرآن میں ادا کی اور عہدیداروں و کارکنان سے عید ملے، نماز عید کی ادائیگی کے بعد سربراہ عوامی تحریک نے سندھ، بلوچستان سے آئے ہوئے کارکنان و عہدیداران جو اعتکاف بیٹھے تھے انکے ہمراہ ناشتہ کیا اور انکی خیریت دریافت کی، سربراہ عوامی تحریک عید ٹرو پر رہنماوں کے ہمراہ جھنگ گئے جہاں انہوں نے اپنے والد گرامی کی مرقد پر حاضری دی اور عمائدین شہر سے ملاقات کی انکے اعزاز میں مقامی رہنماوں نے ظہرانہ بھی دیا۔
تبصرہ