پنجاب کی کارکردگی پر پاکستان عوامی تحریک کا وائٹ پیپر
کشکول توڑنے کے دعویدار شہباز شریف نے سرپلس پنجاب کو 6 سو ارب کا مقروض کیا
لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ جھوٹ نکلا، مہنگائی 30 سے 40 فیصد بڑھی
پنجاب کی قاتل حکومت کے خاتمے پر آج سے عوامی تحریک کے رہنما، کارکنان شکرانے کے نوافل ادا کرینگے
25 فیصد سرکاری سکول بنیادی سہولتوں سے محروم، ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں 100 فیصد مفت علاج کی سہولت ختم ہوئی
تھانے عقوبت خانوں میں تبدیل ہوئے، کانسٹیبل سے ایس ایچ او کاتقرر و تبادلہ وزیراعلیٰ ہاؤس سے ہوا
51 کرپٹ کمپنیاں بنا کر صوبائی خزانہ لوٹا گیا، کرپٹ بیوروکریٹس کے حق میں کابینہ کا اجلاس منعقد کیا
پی سی ایس افسران نے شہباز حکومت کے امتیازی رویوں کے خلاف پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہڑتال کی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق کا حقائق نامہ
لاہور (30 مئی 2018) پاکستان عوامی تحریک پنجاب نے شہباز حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزرے ہوئے پانچ سال کرپشن، جھوٹ، قتل و غارت گری، سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ، مار دھاڑ، اقرباء پروری، میرٹ کی بدترین خلاف ورزیوں، غیر ملکی قرضوں اور کمپنیاں بنا کر صوبائی خزانے کی لوٹ مار کی داستانوں سے بھرے ہوئے ہیں، کشکول توڑنے کے دعویدار شہباز شریف نے 2007ء کے سرپلس صوبہ پنجاب کو 6 سو ارب روپے کا مقروض کیا، عزیز و اقارب اور فرنٹ مینوں کو نوازنے کیلئے 51 کرپٹ کمپنیاں بنا کر صوبائی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا جن کے کیسز نیب اور عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، کرپٹ بیوروکریٹ احد چیمہ کیلئے کابینہ کا اجلاس منعقد کر کے کرپشن کی حمایت کی گئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف چار سال تک انصاف کے راستے کا پتھر بنے رہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز ہوا، تھانے عقوبت خانوں میں تبدیل ہوئے، عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنان کو انقلاب مارچ اسلام آباد کے موقع پر گرفتار کیا گیا، حبس بے جا میں رکھا گیا، دہشتگردی کی دفعات کے تحت سینکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے، کارکنوں کی سیاسی آزادیوں کو سلب کیا گیا، پنجاب پولیس مقابلوں میں مسلسل 10 سال سے نمبر ون صوبہ چلا آرہا ہے، خواتین، بچوں کے خلاف جرائم اور اغواء کے کیسز میں بھی پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں نمبر ون صوبہ رہا، پولیس کو ایک سیاسی فورس میں تبدیل کیا گیا، ایس ایچ او سے لے کر کانسٹیبل تک کے تقرر و تبادلے ن لیگ کے اراکین اسمبلی کی سفارش پر ایوان وزیراعلیٰ سے ہوتے رہے جس سے بھتہ خوری، قبضہ مافیا اور سیاسی مخالفین کی پکڑ دھکڑ کے بدترین واقعات نے جنم لیا، لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ جھوٹ کا پلندا ثابت ہوا۔
حقائق نامہ سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ اور شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیئر (ر) مشتاق للہ نے جاری کیا، حقائق نامہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلسل 10 سال حکومت کرنے کے باوجود شہباز شریف پنجاب کے سرکاری سکولوں کو 100 فیصد بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں ناکام رہے، آج بھی 50 فیصد ہائیر سیکنڈری سکول سائنس ٹیچر، لیبارٹری اور کمپیوٹر لیب کی سہولت سے محروم ہیں، 2007ء تک پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں 100 فیصد مفت علاج کی سہولت میسر تھی، آج ایسا نہیں ہے، پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز، نرسز، لیڈی ہیلتھ ورکرز شہباز حکومت کے امتیازی سلوک اور ظالمانہ انتظامی رویوں کے خلاف سراپا احتجاج رہے، اہم عہدوں پر جونیئرز کو مسلط کر کے بیڈگورننس کا بدترین مظاہرہ کیا گیا، پی سی ایس افسران نے شہباز حکومت کے امتیازی رویوں کے خلاف پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہڑتال کی اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار کرپٹ بیوروکریٹ احد چیمہ کو بچانے کیلئے شہباز شریف کے حکم پر سول سیکرٹریٹ کی تالہ بندی کی گئی۔
حقائق نامہ میں دعویٰ کیا گیا کہ شہباز شریف کے دور حکومت میں دودھ، پھل، سبزیوں، گوشت کی قیمتوں میں گزشتہ پانچ سالوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا، میٹ کمپنی قائم ہونے کے بعد بیف اور مٹن میں 200 روپے کلو اضافہ ہوا، کسانوں نے فصلوں کا سرکاری معاوضہ نہ ملنے پر لانگ مارچ کیے، گندم، گنے اور چاول کے کاشتکار کا بدترین استحصال کیا گیا۔ رہنماؤں نے حقائق نامہ میں مطالبہ کیا کہ 51 کمپنیوں، سستی روٹی پروجیکٹ، فوڈ سپورٹ پروگرام، میٹرو بس اور اورنج لائن پروجیکٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔ بشارت جسپال نے کہا کہ قاتل کرپٹ اور بدعنوان حکومت کے خاتمے پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور عوامی تحریک کے رہنما و کارکنان آج شکرانے کے نوافل ادا کریں گے۔
تبصرہ