ظالم نظام کے خلاف عوامی تحریک کی قربانیاں سیاسی تاریخ کا نا قابل فراموش باب ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلے گا ظالم اور استحصالی قوتوں کے خلاف 28 سال سے جدوجہد کر رہے ہیں
عوامی تحریک کے 29ویں یوم تاسیس پر پیغام، 25 مئی کو مرکزی سیکرٹریٹ میں خصوصی تقریب ہو گی
لاہور (24 مئی 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوامی تحریک کے 29ویں یوم تاسیس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ظالم نظام کے خلاف عوامی تحریک کے کارکنان کی جدوجہد اور جانی قربانیاں پاکستان کی سیاسی تاریخ کا نا قابل فراموش باب ہیں۔ عوامی تحریک وہ واحد جماعت ہے جس نے دھاندلی زدہ انتخابی نظام میں اصلاحات لانے کیلئے لاکھوں کارکنان کے ہمراہ لانگ مارچ کیا اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی اہمیت کو اجاگر کیا، ملک گیر بیداری شعور مہم چلائی اور وطن عزیز میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے سیاسی جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک ایک نظریاتی جماعت ہے جو آج بھی حقیقی جمہوریت کے قیام اور ہر شعبہ میں اصلاحات کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ چہرے بدلنے سے یہ نظام نہیں بدلے گا اور نہ ہی اصلاحات کے بغیر عوام کو انکے بنیادی آئینی حقوق ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام نے نواز شریف جیسے کرپٹ اور بد عنوان افراد کو جنم دیا جو آج ریاست کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ عوامی تحریک نے اشرافیہ کے خلاف طویل جدوجہد کی، جانی قربانیاں دیں، ہم 28 سال سے جس نظام کے خلاف لڑ رہے تھے آج اس نظام کا کچہ چٹھہ بالآخر قوم کے سامنے آ گیا اور اس استحصالی نظام سے دولت کے پہاڑ کھڑے کرنیوالے بد عنوان عناصر کے چہروں سے نقاب بھی ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک موجودہ دھاندلی زدہ انتخابی نظام نہیں بدلے گا انتخابی نظام کو دولت کی ریل پیل سے الگ نہیں کیا جائیگا اس وقت تک عوام کے حقیقی نمائندے اسمبلیوں میں نہیں پہنچ سکیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 29 ویں یوم تاسیس پر میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا، زخمیوں، انقلاب مارچ اسلام آباد کے شہدا، زخمیوں اور اسیران کو صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں انہی محب وطن کارکنان کی قربانیوں کے صدقے اس ظالم نظام کے سرپرست نشان عبرت بننے جا رہے ہیں اور اس نظام کے خلاف رائے عامہ ہموار ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی اور بے گناہ کارکنان کے قاتل جلد اپنے عبرتناک انجام سے دوچار ہونگے۔
تبصرہ