ڈاکٹر توقیر شاہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں شریک کار تھے : ڈاکٹر حسن محی الدین
لاہور (28 اپریل 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنما چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سینئر وکلاء رہنماؤں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقیر شاہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر بطور انعام سفیر کا عہدہ دیا گیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نواز شریف، شہباز شریف سمیت جن 12 ملزمان کو طلب نہیں کیا گیا ان میں توقیر شاہ بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر توقیر کی تقرری کی درست چھان بین ہو گئی تو یہ تقرری سانحہ ماڈل ٹاؤن سے منسلک نکلے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف میں تاخیر کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہیں۔ سینئر وکلاء کے وفد نے عوامی لائرز موومنٹ کے کنونیئر لہراسب گوندل ایڈووکیٹ کی قیادت میں ملاقات کی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کے سامنے وزیر اعلیٰ پنجاب نے بیان حلفی میں کہا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر توقیر شاہ کو ٹیلیفون پر پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا تھا۔ یہ بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ڈاکٹر توقیر شاہ پورے سانحہ کے موقع پر آن بورڈ تھے۔ انہوں نے کہاکہ بیرئیر ہٹانے کی آڑ میں 16جون 2014 کے دن رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں جو میٹنگ ہوئی تھی اس میں بھی ڈاکٹر توقیر شاہ شریک تھے اور رابطہ کار تھے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو سزائیں ملنے سے مظلوموں اور کمزوروں پر انصاف کے بند دروازے کھلیں گے۔
دریں اثناء ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بجٹ پیش کرنا غیر اخلاقی اقدام ہے۔ بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات کے ٹیکسوں کی شرح بڑھا کر ظلم کیا گیا جب پٹرول، ڈیزل بڑھتے ہیں تو ہر چیز بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں انصاف کی فراہمی، عدالتوں کے احترام اور انتہا پسندی کے خاتمے کا کوئی پلان شامل نہیں۔
عوامی لائرز موومنٹ کے کنونیئر لہراسب گوندل نے کہاکہ وکلاء برادری شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے ساتھ ہے، انہیں انصاف دلوانے کیلئے اپنا قانونی کردار ادا کر رہے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن حکومتی سطح پر بد ترین ظلم ہے اسے کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سانحہ کے پیچھے اشرافیہ کے سیاسی مقاصد تھے۔
تبصرہ