وزیر داخلہ کا سپریم کورٹ کے بارے میں بیان قابل مذمت ہے: خرم نواز گنڈاپور
31 مئی کے بعد ن لیگی جب سابق ہو
جائیں گے توانہیں اپنی سیاسی اوقات کا اندازہ ہوجائیگا
خزانہ لوٹنے اور بے گناہوں کو قتل کرنیوالوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی: سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (25 اپریل 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کا چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے حوالے سے رویہ انتہائی نامناسب اور قابل گرفت ہے، ن لیگ کے وزراء نے قومی خزانے کے تحفظ اور انسانی حقوق کا احترام کیا ہوتا تو ضرور ان کی عزت ہوتی، اس وقت ن لیگ کے وزراء اور ان کے نااہل قائد عدلیہ کے بارے میں جو ہرزہ سرائی کر رہے ہیں اس کے بعد وہ کسی عزت کے مستحق نہیں ہیں، منتخب نمائندے، حکومتیں، آئینی اداروں کی عزت و تکریم کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ کرتے ہیں مگر جب سے پانامہ لیکس کے عالمی سکینڈل کی تحقیقات کا آغاز ہوا ہے ن لیگ کی قیادت اور وزراء نے طوفان بد تمیزی برپا کر رکھا ہے۔
یہ پہلی حکومت ہے جو سپریم کورٹ اور دیگر آئینی اداروں کو اپنی اپوزیشن سمجھتی ہے اگر انہیں بولنے نہیں دیا جا رہا اور ان کے حق حکمرانی کو تسلیم نہیں کیا جارہا تو یہ کس منہ سے ایک سال سے اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں؟ کرسی چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟
خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 31 مئی کے بعد ن لیگی جب سابق ہو جائیں گے تو پھر انہیں اپنی سیاسی، اخلاقی اوقات کا پتہ چل جائے گا، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات میں بے گناہوں کی جان لینے والے خواتین کے چہروں پر گولیاں برساکر دن دیہاڑے قتل عام کرنیوالے کس عزت اور ووٹ کی توقیر کی بات کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ن لیگ ایک فاشسٹ جماعت ہے جس کے وزراء اور قیادت نے ایک منظم گینگ کی شکل اختیار کر لی ہے جو ان کے راستے میں آتا ہے یہ گینگ اسے طاقت کے ساتھ کچل دینے کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔ یہی انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران کیا تھا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے فیصلے اور ان کا بطور چیف جسٹس انجام دیا جانیوالا کردار تاریخ کا سنہرا باب بنے گا، پوری قوم اور آئین کی طاقت چیف جسٹس کے پیچھے ہے کوئی سسلین مافیا سپریم کورٹ پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ڈیڑھ سال گزر جانے کے بعد نواز شریف نہیں بتا سکے کہ وہ کون سا کاروبار کرتے ہیں اور کس منافع سے انہوں نے لندن میں اربوں روپے کے محلات خریدے، اتنا پیسہ تو بارش برسنے سے بھی کسی کے ہاتھ نہیں آتا، وہ بتائیں تو سہی کہ کس پیسے سے انہوں نے یہ محلات تعمیر کئے؟ کسی نامعلوم قطری کے خط سے کیسے تسلیم کر لیا جائے کہ لندن کے محلات دونوں خاندان کے فوت شدگان بزرگوں کے درمیان لین دین کا نتیجہ ہیں۔
تبصرہ