جوتا کیس: 7 اے ٹی اے کے خاتمہ کے خلاف ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب کی اپیل
ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب گلو بٹ کی رہائی کیخلاف اپیل میں نہیں گیا: وکلاء عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزم ایس ایچ او عامر سلیم کی ضمانتوں کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا
کسی ادارے کو قانون اور قومی وسائل ایک خاندان کیلئے استعمال کرنا زیب نہیں دیتا
لاہور (11 اپریل 2018) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، ناصر اقبال ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد نے کہا ہے کہ نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے ملزم کے کیس میں 7 اے ٹی اے کی دفعہ ختم کیے جانے پر ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب اپیل میں چلا گیامگر اسی ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کردار ن لیگ کے کارکن گلو بٹ پر لگی ہوئی 7 اے ٹی اے کی دفعات ختم کروائیں اور گلو بٹ کا سہولت کاربنا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کرداروں ایس ایچ او عامر سلیم و دیگر کی جب اے ٹی سی نے ضمانتیں لیں تو ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب نے ان ضمانتوں کی نہ اے ٹی سی میں مخالفت کی اور نہ ہی اس سٹیٹ کیس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، کسی ادارے کو قانون اور قومی وسائل ایک خاندان کے تحفظ کیلئے استعمال کرنا زیب نہیں دیتا۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ وہی گلو بٹ ہے جس نے 17 جون 2014 ء کے دن پولیس کی مسلح بھاری نفری کی قیادت کی اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر کھڑی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی، عوامی املاک کو نقصان پہنچایا، خوف و ہراس پھیلایا، اشتعال اور تشدد کو ہوا دی، گلو بٹ کی اس غنڈہ گردی اور دہشتگردی کے مناظر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے براہ راست پوری قوم نے دیکھے مگر گلو بٹ کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس نے بھرپور قانونی مدد فراہم کی اور جب اس پر لگی ہوئی 7 اے ٹی اے ختم کی گئی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس اپیل میں نہیں گیا حالانکہ عوام کے جان و مال کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے تھا جو بوجوہ نہیں کیا گیا۔
مستغیث جواد حامد نے کہا کہ گلو بٹ پنجاب حکومت کی قانونی مدد کے نتیجے میں رہا ہو ا، اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وہ ملزم پولیس اہلکار جو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں فرنٹ لائن پر تھے اور جنہیں پنجاب حکومت کی اپنی بنائی ہوئی جے آئی ٹی نے قصور وار ٹھہرایا تھا اور انہیں گرفتار کیا گیا تھا انہیں بھی ضمانتیں دلوانے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس نے قانونی سہولت کار کا کردار ادا کیا، نہ صرف ان کی چوری چھپے ضمانتیں کروائی گئیں بلکہ اپیل میں نہ جا کر بھی انہیں رہا ہونے میں مدد دی گئی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے عمل کو نقصان پہنچایا، مستغیث جواد حامد نے کہا کہ پنجاب حکومت اور اس کے زیر اثر سرکاری ادارے ایک خاندان کو فائدہ پہنچانے کیلئے قانون اور سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں اور یہ سارے واقعات تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے روبرو پیش کیے، انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک نے جامعہ نعیمیہ میں سابق نااہل وزیراعظم کو جوتا مارے جانے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور ہم اس طرز کے ردعمل کو ناجائز سمجھتے ہیں اور اس بات کے پرزور حامی ہیں کہ جس شخص نے بھی کوئی جرم کیا ہے اسے مروجہ قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے اور کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
تبصرہ